• صارفین کی تعداد :
  • 2893
  • 7/9/2012
  • تاريخ :

اسلامي انقلاب کے متعلق غلط پروپيگنڈہ

امام خمینی (رح)

 ليکن يہ ہماري ذمہ داري ہے کہ جناب ھوبر کو ياد دلائيں کہ  سوئيزر لينڈ کے لوگوں کے ليۓ حيرت کي وجہ يہ ہے کہ شاہ ايران اپني حکومت کے آخري دور ميں اپني عظيم تمدن اور صنعتي ہونے  کے بارے ميں نعرے لگاتا تھا - تيل  کي فروخت اور ايران کي  آمدني کو انقلاب سے پہلے ياد کريں  اور ايسي صورت ميں سوئيزر لينڈ کے لوگوں کو يہ  پوچھنے کا حق ديں کہ  اس دور ميں اتني زيادہ  تيل کي آمدني کے ساتھ ہماري ملت کو آرام ، آسائش اور ترقي يافتہ  ----- ہونا چاہيۓ تھا -

ان لوگوں کو پس پردہ حقائق سے آگاہي نہيں تھي اسے ليۓ جھوٹي خبروں کي وجہ سے اور انقلاب کے دشمنوں  اور فراري لوگوں کے غلط پروپيگنڈے کے باعث  ان تک ايسي باتيں پہنچيں -  جناب ھوبر نے  اعتقادي اصولوں کے لحاظ سے ہمارے معاشرے کو مغربي معاشرے کے ساتھ  جانچنے ميں بڑي غلطي کي ہے - وہ يہ سمجھتے ہيں کہ انقلاب  کو صرف صنعتي ملکوں ميں ہي آنا چاہيۓ جبکہ دوسري صورت ميں وہ  اس معاملے ميں غلطي پر ہيں -

انقلاب  کے پيغامات ميں ايک واضح  پيغام  اور واضح اھداف  جمہوريت تک رسائي ہے کہ  جمہوريت کي اقسام ميں بھي بہت زيادہ فرق ہے  -  جناب  ھوبر حتي تمام پھلوي حکومتوں کے ليۓ اور اس طرح کے انقلاب لانے ميں ان کے عوامل کے متعلق بھي حيرانگي کا اظہار کرتے ہيں  -  حتي کہ بڑے بڑے تھيوري دانوں ، ماہرين ، سي آئي اے  ، مفکرين اور امريکي سياست دانوں نے ايران کے اسلامي انقلاب کي کاميابي پر حيرانگي کا اظہار کيا -   اگر اس حقيقت پر کوئي شک ہو تو  آپ اور سوئيزر لينڈ کے لوگ اس دور کے سي آئي اے کے انچارج  جناب ٹرنر  کے بيانات کو ياد کريں -

ٹرنر نے  16 دسمبر سن 1981  ء کو کويت کے ايک اخبار السياست کے ساتھ انٹرويو ميں ايک تاريخي اعتراف کيا   جو کہ اسلامي انقلاب کے سامنے سي آئي اے کي شکست ہے -

ٹرنر ،  سي آئي اے کے سابق انچارج :

سي آئي نے دو مسئلوں ميں شکست کھائي :

سب سے پہلے تو ہميں  اس بات کي توقع ہي نہ  تھي کہ شاہ کي مخالفت ميں تمام جماعتيں اپنے مختلف طرح کے عقائد کے ساتھ  اناسي سال کے کسي ايک رہبر کے زير سايہ رہ کر اس کي اطاعت قبول کريں گے -

دوسرا ہميں اس کي توقع نہيں تھي کہ عوامي اتحاد کے قوي ہو جانے کے بعد  شاہ اپني طاقتور فوج اور  مضبوط خفيہ ايجنسي ( ساواک ) کے  باوجود اتنا بےبس ہو جاۓ گا -  ميں يہ نہيں کہتا ہے کہ شاہ کے ليۓ ضروري تھا کہ اس شورش کو طاقت کے زور پر دبا ديتا ليکن  وضاحت کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہماري نظر ميں بعض فرائض ايسے تھے جن کي انجام دہي سے شاہ اپني فوج پر گرفت مضبوط رکھ سکتا تھا اور ہميں ذرا بھي توقع نہيں تھي کہ انقلاب اس  حال ميں کامياب ہو گا"

( جاري ہے )

تحرير: سيد اسد الله ارسلان


متعلقہ تحريريں:

جناب ھوبر اور ايران کا اسلامي انقلاب