• صارفین کی تعداد :
  • 2415
  • 11/11/2012
  • تاريخ :

امام رح کے نزديک محدوديت اور مشروطيت کے موضوعات

ولی فقیہ

امام رح کي نظر ميں محدوديت اور مشروطيت کو ہم چھ موضوعات ميں تقسيم کر سکتے ہيں:

1- الہي قانون

2- موضوعہ قانون

3- عدالت

4- امر بالمعرف و نہي عن منکر

5- تعميري نکتہ چيني، نظارت اور نصيحت

6- معاشرے کي مصلحت

 

1- الہي قانون

" اسلام قانون کا دين ہے- پيغمبر بھي قانون کي خلاف ورزي نہيں کر سکتے اور نہيں کرتے بلکہ کر ہي نہيں سکتے-

خدا نے حضرت پيغمبر اکرم (ص) سے فرمايا: اگر ايک لفظ بھي خلاف واقع بيان کيا تو ہماري شہ رگ کاٹ دوں گا-

حکم، قانون کا حکم ہے- الہي قانون کے علاوہ کسي بھي چيز کي حکومت معني نہيں رکھتي- حکومت کسي کي بھي ملکيت نہيں ہے، نہ فقيہ کي نہ غير فقيہ کي بلکہ سب کے سب قانون کے تحت عمل کرتے ہيں- سب کے سب قانون کو اجرا کرنے والے ہيں، کيا فقيہ اور کيا غير فقيہ ---- "

امام رح کي نظر ميں انبيا عليہم السلام اور معصومين عليہم السلام بھي قانون ہي کو اجرا کرنے والے تھے- ايسا نہيں تھا کہ خدا کے قانون کے برابر اپنا حکم رائج کريں وہ صرف فرعي اور جزئي امور ميں دخالت کرتے تھے- امام رح کي نظر ميں فرعي احکام عبادي اور غيرہ عبادي ہيں جو ثابت يا متغير احکام کا حصہ ہيں- اگر چہ ان ميں سے بعض امور، ثابت احکام کي مانند ہيں يعني قابل نسخ نہيں ليکن پھر بھي ايک عادل حکومت کو يہ اختيار حاصل ہے کہ انہيں ايک خاص مدت تک معزول کر دے اور بعض قابل تغيير احکام ہيں جو احکام ثانويہ اور حکومتي احکام کے دائرے ميں شامل ہيں-

حکومت جو حضرت رسول اکرم (ص) کي مطلقہ ولايت ہي کا ايک جزو ہے، اسلام کے اوّليہ احکام ميں سے ايک ہے اور ديگر تمام تر فرعي احکام مثلا نماز، روزہ، حج اور زکوة و غيرہ پر سبقت رکھتي ہے --- حکومت ہر اس امر، چاہے وہ عبادي ہو يا غير عبادي کو روکنے کا اختيار رکھتي ہے، جو اس کا مخالف ہو-"

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

فقيہ کي ولايت (1)