• صارفین کی تعداد :
  • 1951
  • 3/11/2008
  • تاريخ :

رنجش ہي

رنجش

رنجش ہي سہي دل ہي دکھانے کے لئے آ

آپھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ

 

کچھ تو مرے پندار محبت کا بھر رکھ

تو بھي تو کبھي مجھ کو منانے کے لئے آ

 

پہلے سے مراسم نہ سہي پھر بھي کبھي تو

رسم و رہ، دنيا نبھانے کيلئے آ

 

کس کس کو بتائيں گے جدائي کا سبب ہم

تو مجھ سے خفا ہےتو زمانے کے لئے آ

 

اک عمر سے ہوں لذت گريہ سے بھي محروم

اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لئے آ

 

اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہيں اميديں

يہ آخري شمعيں بھي بجھانے کے لئے آ

 

فراز اجمد فراز