• صارفین کی تعداد :
  • 2244
  • 2/9/2009
  • تاريخ :

عوامی راۓ کا احترام اور محسن پاکستان کی رہائی

پاکستان کا جهنڈا

حکومت پاکستان نے بالآخر پاکستانی عوام کی رائے کا احترام کرتے ہوئے محسن پاکستان کا لقب پانے والے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر عائد پابندیاں اٹھانے کااعلان کردیا جیسا کہ توقع کی جارہی تھی کہ امریکہ کو یہ اقدام یقینا" ناگوار گزرے گا چنانچہ ایسا ہی ہوا اور امریکہ نے پاکستان کے اس فیصلے پر منفی ردّ عمل دکھاتے ہوئے اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق امریکی کانگریس کے نمائندے اور خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ ہاورڈمین نے کہا ہے کہ کانگریس پاکستان کے لئے امداد اور تعلقات سے مربوط بل کی منظوری کے وقت ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائی کے فیصلے کو اپنے پیش نظر رکھے گی دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے بھی اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائی کے فیصلے پر رد عمل دکھاتے ہوئے پاکستان سے اس بات کی ضمانت مانگي ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ایٹمی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گي و ھائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبز نے صدر اوباما کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ کو عبدالقدیر خان کی جانب سے تشویش ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو وہ دوبارہ اپنی سرگرمیاں شروع کردیں ۔

 

   پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو 2004 میں صدر پرویز مشرف کے حکم پر ان کے گھر میں نظربند کردیا گیا تھا اور گزشتہ سال ان پر عائد پابندیوں میں نرمی دیکھنے میں آئی تھی تا ہم اب ان کی رہائی کے بعد یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسلام آباد ہائي کورٹ کی جانب سے ان کی نظربندی ختم کئے جانےکا فیصلہ امریکہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے بے بنیاد ہونے اور ڈاکٹر قدیر خان کو ہر الزام سے بری کئے جانے کے مترادف ہے چنانچہ خود ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنی رہائی کے فیصلے کے بعد یہ کہا کہ سرانجام میرے ساتھ  انصاف ہوا لیکن یہاں ایک مسئلہ قابل غور ہے وہ یہ کہ امریکہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائي کو پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے حربے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ اس طرح پاکستان سے مراعات لے سکے ۔

 

چنانچہ حکومت امریکہ پاکستان کے داخلی امور میں مداخلت کرتے ہوئے ہائي کورٹ کے اس فیصلے کو واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات پر اثر انداز ہونے کا مسئلہ بنا رہی ہے امریکہ کی جانب سے یہ مسئلہ ایسے وقت اٹھایا جا رہا ہے کہ ہائی کورٹ میں عبدالقدیر خان کے کیس کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیا ہے ۔بہرحال پاکستان عوام میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا جو احترام ہے اس کے پیش نظر حکومت پاکستان کی جانب سے ان کی رہائی کے فیصلے کا انتہائی مفید نتیجہ برآمد ہوگا اور اگر چہ امریکہ ناراض ضرور ہوا لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت پر اندرون ملک پڑنے والا دباؤ ختم ہوگیا ہے اور اس سے لگتا ہے کہ عوام میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پوزیشن بہت بہتر ہوگي ۔ 

                                         اردو ریڈیو تہران


متعلقہ تحریریں:

 پاکستان میں نئی امریکی سفارت کاری ۔ ایک خطرناک کھیل

 پاکستان ایٹمی اثاثے، مغرب کی تشویش

 جوتا پریڈ