• صارفین کی تعداد :
  • 4072
  • 6/27/2009
  • تاريخ :

مھناز رؤفی کا انٹرویو (حصّہ دوّم )

بھائیت

سوال : بھاء نے پھلے خدائی كا دعویٰ كیوں نھیں كیا جبكہ شروع میں اس نے كھا میں مھدی موعود ھوں پھر كھا میں خدا ھوں ؟

 جواب : چونكہ بھاء كے دعویٰ كرنے سے پھلے باب نے یہ دعویٰ كھا تھا، لھٰذا اس نے پیرو " باب" ھونے كی حیثیت سے پھلے خاموشی اختیار كی، پھر اس كے مرنے كے بعد " من یظھر اللٰھی، جس میں پروردگار تجلی كرتا ھے " كا اس نے كا دعویٰ كیا اور كھا كہ باب نے میرے ظھور كی بشارت دی ھے، وہ كھتا ھے كہ میں زندان میں تھا كہ یكایك میرے ذھن میں یہ خیال آیا گویا كہ مجھے الھام ھوا كہ میں پیغمبر ھوں جس كی مجھے خبر نھیں ھے ۔

سوال : بھاء كے اس دعویٰ كا پیش خیمہ كیا تھا ؟

 جواب : ایران میں سفیر روس" دال گوركی" كا بھاء سے بھت مضبوط رابطہ تھا لھٰذا جب وہ كسی مشكل میں گرفتار ھوتا تھا تو روس اور برطانیہ كی حكومت اس معاملہ میں پڑ كر اس كو مشكلات سے نجات دیتی تھیں، یہ چیز كسی سے پوشیدہ نھیں تھی، چنانچہ تاریخ میں بھی یہ بات نقل ھوئی ھے كہ جب بھائیوں نے ناصر الدین شاہ كے قتل كا منصوبہ بنایا اور وہ اس میں ناكام رھے تو بھاء كو كوئی سزا اس لئے نہ مل سكی كہ روس كی طرف سے اسے مكمل حمایت حاصل تھی، دوسری طرف جب ھم اس كے اصول اور تعلیمات پر غور كرتے ھیں تو اس بات كا انكشاف ھوتا ھے، كہ یہ فرقہ كسی خاص مقصد كے تحت بنایا گیا ھے اور اس میں مكمل سیاست كار فرما تھی چنانچہ اس بات پر تاریخی شواھد بھی موجود ھیں، یہ بات بھی قابل ذكر ھے كہ سامراجی طاقتوں نے بھائیت كو تشیّع سے اور وھابیت كو اھل سنت سے منحرف كرنے كے لئے ایجاد كیا ھے ۔

آپ نے یہ بات بھی سنی ھوگی كہ حكومت برطانیہ نے عبد البھاء كو اپنی خدمت كرنے كے نتیجہ میں " سر " كا خطاب دیا تھا ۔ اس نے اپنی كتاب میں تحریر كیا ھے كہ میں ایران میں صرف ایران اور برطانیہ كی محبت میں آیا ھوں، چنانچہ یھاں مجھے وہ كامیابی حاصل ھوگئی كہ بھت ھی جلدی ایران كے لوگ اپنی جان برطانیہ پر فدا كرنے لگے، برطانیہ كی سرپرستی كے دور میں بہائیوں كی خدمات كا پاس و لحاظ اور قدردانی كرتے ھوئے جنگ جھانی اول میں عباس آفندی (عبد البھاء) كو " شھنساھی برطانیہ كے شھسوار طریقت " خطاب دیا گیا ۔

ترجمہ : مھدی حسن بھشتی

(گروہ ترجمہ: سائٹ صادقین)


متعلقہ تحریریں:

ویٹیکن اور مصرمیں ایران کے سابق سفیر جناب سید خسروشاہی کا انٹرویو