ہدايت آپ کے ذمے نہيں ہے کہ انہيں (جبراً) ہدايت ديں بلکہ خدا ہي جسے چاہتا ہے ہدايت ديتا ہے اورتم جو بھي مال خرچ کرو گے ا س کا فائدہ تم ہي کوہے اور تم صرف اللہ کي خوشنودي کے ليے خرچ کرو گے اور جو مال تم خرچ کرو گے تمہيں اس کا پورا اجر ديا جائے گا اور تمہارے ساتھ کوئي زيادتي نہيں ہو گي سورة البقره (2) _ آيت: 272 |
|
صدقات چهپا کرو اگر تم علانيہ خيرات دو تو وہ بھي خوب ہے اور اگر پوشيدہ طور پر اہل حاجت کو دو تو يہ تمہارے حق ميں زيادہ بہتر ہے اور يہ تمہارے کچھ گناہوں کا کفارہ ہو گا اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے سورة البقره (2) _ آيت: 271 |
|
حکمت کي دولت شيطان تمہيں تنگدستي کا خوف دلاتا ہے اور بے حيائي کي ترغيب ديتا ہے، جبکہ اللہ تم سے اپني بخشش اور فضل کا وعدہ کرتاہے اور اللہ بڑا صاحب وسعت، دانا ہے - وہ جسے چاہتا ہے حکمت عطا فرماتا ہے اور جسے حکمت دي جائے گويا اسے خيرکثير ديا گيا ہے اور صاحبان عقل ہي نصيحت قبول کرتے ہيں سورة البقره (2) _ آيات: 269-268 |
|
الله کسي کا محتاج نہيں اے ايمان والو! جو مال تم کماتے ہو اور جو کچھ ہم نے تمہارے ليے زمين سے نکالا ہے اس ميں سے عمدہ حصہ (راہ خدا ميں) خرچ کرو اور اس ميں سے ردي چيز دينے کا قصد ہي نہ کرو اور (اگر کوئي وہي تمہيں دے تو) تم خود اسے لينا گوارا نہ کرو گے مگر يہ کہ چشم پوشي کر جاؤ اور جان رکھو کہ اللہ بڑا بے نياز اور لائق ستائش ہے سورة البقره (2) _ آيت: 267 |
|
سب الله کي نظر ميں ہے اور جو لوگ اپنا مال اللہ کي خوشنودي کي خاطر اور ثبات نفس سے خرچ کرتے ہيں، ان کي مثال اس باغ کي سي ہے جو اونچي جگہ پر واقع ہو، جس پر زور کا مينہ برسے تو دگنا پھل دے اور اگر تيز بارش نہ ہو تو ہلکي پھوار بھي کافي ہو جائے اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب ديکھنے والا ہے سورة البقره (2) _ آيت: 265 |
|
صداقت اور دکهاوا اے ايمان والو! اپني خيرات کو احسان جتا کر اور ايذا دے کر اس شخص کي طرح برباد نہ کرو جو اپنا مال صرف لوگوں کو دکھانے کے ليے خرچ کرتا ہے اور وہ اللہ اور روز آخرت پر ايمان نہيں رکھتا، پس اس کے خر چ کي مثال اس چٹان کي سي ہے جس پر تھوڑي سے مٹي ہو، پھر اس پر زور کا مينہ برسے اور اسے صاف کر ڈالے، (اس طرح) يہ لوگ اپنے اعمال سے کچھ بھي اجر حاصل نہ کر سکيں گے اور اللہ کافروں کي راہنمائي نہيں کرتا سورة البقره (2) _ آيت: 264 |
|
غني اور بردبار جو لوگ اپنا مال راہ خدا ميں خرچ کرتے ہيں اور خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہيں نہ ايذا ديتے ہيں، ان کا صلہ ان کے پروردگار کے پاس ہے اور انہيں نہ کوئي خوف ہو گا اور نہ وہ محزون ہوں گے - نرم کلامي اور درگزر کرنا اس خيرات سے بہتر ہے جس کے بعد (خيرات لينے والے کو ) ايذا دي جائے اور اللہ بڑا بے نياز بڑا بردبار ہے سورة البقره (2) _ آيات: 263-262 |
|
زندگي اور موت اور طلاق يافتہ عورتيں تين مرتبہ (ماہواري سے) پاک ہونے تک انتظار کريں اور اگر وہ اللہ اور روز آخرت پر ايمان رکھتي ہيں تو ان کے ليے جائز نہيں کہ اللہ نے ان کے رحم ميں جو کچھ خلق کيا ہے اسے چھپائيں اور ان کے شوہر اگر اصلاح و سازگاري کے خواہاں ہيں تو عدت کے دنوں ميں انہيں پھر اپني زوجيت ميں واپس لينے کے پورے حقدار ہيں اور عورتوں کو دستور کے مطابق ويسے ہي حقوق حاصل ہيں جيسے مردوں کے حقوق ان پر ہيں، البتہ مردوں کو عورتوں پر برتري حاصل ہے اور اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے سورة البقره (2) _ آيت: 258 |
|
ايمان کي روشني للہ ايمان والوں کا کارساز ہے، وہ انہيں تاريکي سے روشني کي طرف نکال لاتاہے اور کفر اختيار کرنے والوں کے سرپرست طاغوت ہيں جو انہيں روشني سے تاريکي کي طرف لے جاتے ہيں، يہي جہنم والے ہيں، جہاں وہ ہميشہ رہيں گے سورة البقره (1) _ آيت: 257 |
|
مضبوط سہارا دين ميں کوئي جبر و اکراہ نہيں، بتحقيق ہدايت اور ضلالت ميںفرق نماياں ہو چکا ہے، پس جو طاغوت کا انکار کرے اور اللہ پر ايمان لے آئے، بتحقيق اس نے نہ ٹوٹنے والا مضبوط سہارا تھام ليا اور اللہ سب کچھ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے سورة البقره (1) _ آيت: 256 |