• صارفین کی تعداد :
  • 3898
  • 9/21/2009
  • تاريخ :

سورہ یوسف ۔ع ۔ (44,45) ویں آیات کی تفسیر

بسم الله الرحمن الرحیم

الہی تعلیمات پر مشتمل آسان و عام فہم سلسلہ وار تفسیر" پیام قرآن" میں آج ہم اپنی گفتگو سورۂ یوسف (ع) کی آیات چوالیس اور پینتالیس کی تلاوت اور ترجمہ و تشریح کے ساتھ شروع کر رہے ہیں ارشاد ہوتا ہے :

" قالوا اضغاث احلام و ما نحن بتاویل الاحلام بعالمین و قال الّذی نجا منہما و ادّکربعد امّۃ انا انبّئکم بتاویلہ فارسلون "


( در بارشاہی کے کرسی نشینوں نے ) کہا : بڑا ہی درہم برہم پریشان کن خواب ہے اور ہم لوگ اس طرح کے خواب پریشاں کی تعبیر دینے سے آگاہ نہیں ہیں اور ان دونوں ( قیدیوں ) میں سے ایک ، جس کو رہائي نصیب ہوگئی تھی ، مدتوں بعد ، بیٹھے بیٹھے ہی [یوسف (ع) کی ] یاد آ گئی ( کہ کس طرح انہوں نے خواب کی تعبیر دی تھی ) اور اس نے کہا : میں اس خواب کی تعبیر آپ کو (ابھی) بتاتا ہوں آپ مجھ کو ( جیل میں جا کر ایک قیدی سے ملنے کی ) اجازت دیدیجئے کہ ( میں اس سے خواب کی تاویل لے آؤں)۔

عزیزان محترم ! ہم نے عرض کیا تھا کہ مصر کے بادشاہ نے ایک عجیب و غریب خواب دیکھا کہ سات کمزور و لاغر گائیں ، سات موٹی تازی گایوں کو کھا رہی ہیں اور سوکھی بالیوں کے درمیان سات بالیاں سرسبز و شاداب ہیں اور اس کی تعبیر جاننے کے لئے درباریوں سے کہا کہ اس خواب کی تعبیر کون بتا سکتا ہے ؟ اس کے جواب میں دربار کے تمام کاہنوں اور نجومیوں نےاس "خواب پریشاں" کی تعبیر بیان کرنے سے معذوری ظاہر کی اور کہا یہ تو بڑا ہی درہم برہم، ذہن کو منتشر کردینے والا خواب ہے اس وقت قیدخانے سے آزادی حاصل کرنے والے اس قیدی کو جس کے خواب کی تعبیر جناب یوسف (ع) نے بتائی تھی کہ عنقریب ہی تم دربار میں اپنے شراب پلانے کے قدیم منصب پر بحال کردئے جاؤ گے اور یہ تعبیر بالکل سچی ثابت ہوئی تھی ، جناب یوسف (ع) یاد آ گئے اور اس نے شاہ مصر سے کہا آپ مجھے قید خانے میں فلاں قیدی سے ملنے کی اجازت دیدیں میں ابھی آپ کے خواب کی تعبیر اس سے پوچھ کر آتا ہوں ۔

اردو ریڈیو تہران


متعلقہ تحریریں:

سورہ یوسف ۔ع ۔ (39 اور 40) ویں آیت کی تفسیر

سورہ یوسف ۔ع ۔ (38) ویں آیت کی تفسیر