• صارفین کی تعداد :
  • 4946
  • 4/3/2010
  • تاريخ :

سانحہ ہفتم تیر

سانحہ ہفتم تیر

اٹھائيس جون سن انیس سو اکیاسی کو تہران میں ایران کے اسلامی نظام کی تاریخ کا بڑا اندوہناک واقعہ پیش آیا۔ یہ ایرانی ہجری شمی سال کے چوتھے مہینے تیر کی سات تاریخ تھی۔ اس دن دہشت گرد گروہ ایم کے او نے ایک دہشت گردانہ حملے میں ایران کی عدلیہ کے سربراہ شہید بہشتی سمیت انتہائی اہم افراد کو شہید کر دیا۔ اس دہشت گردانہ واقعے کو ایران میں سانحہ ہفتم تیر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ہر سال اسی مناسبت سے عدلیہ کے اعلی عہدہ دار اور شہدائے سانحہ ہفتم تیر کے بازمانگان کی قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات ہوتی۔ ان ملاقاتوں میں قائد انقلاب اسلامی نے سانحہ ہفتم تیر کا مختلف زاویوں سے جائزہ لیا ہے۔ ہم مختلف برسوں کی آپ کی تقاریر کے بعض اقتبسات یہاں پیش کر رہے ہیں۔

 سانحہ ہفتم تیر اسلامی نظام کے استحکام کا ثبوت

سانحہ ہفتم تیر ( اٹھائيس جون 1981) او اس کے عزیز شہیدوں بالخصوص شہید بہشتی ( رضوان اللہ تعالی )کی معروف شخصیت کے بارے میں چند جملے عرض کرنا چاہوں گا: یہ سانحہ ایک لحاظ سے ایرانی قوم او اسلامی جمہوریہ ایران کی مظلومیت کا ثبوت تھا اور دوسرے لحاظ سے نظام کی طاقت اور استحکام کی سند ۔

 سانحہ ہفتم تیر مظلومیت کی سند

اسلامی جمہوریہ ایران آج بھی مظلومیت کا مظہر ہے؛ کیونکہ وہ لوگ جو بظاہر دہشت گردی کے ساتھ جنگ کے دعویدار ہیں لیکن اصل میں کشور گشائی، دوسروں پر تسلط اور اپنے مادی اور سیاسی عزائم کے حصول کے درپے ہیں، ان ظالم دہشت گردوں کے ساتھ جو سانحہ ہفتم تیر کے مجرم ہیں، دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں، ان کی مدد کرتے ہیں، ان کا ساتھ دیتے ہیں، ان کے ساتھ ملکر سازشیں تیار کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے تئيں جذبہ ہمدردی رکھتے ہیں، درحالیکہ ان دہشت گردوں نے خود اقرار کیا ہے بلکہ فخریہ کہا اور کہتےہیں کہ ہفتم تیر کا دہشت گردانہ حملہ انہوں نے انجام دیا ہے۔ یہ ہے ایران کی مظلومیت کی سند اورملک کا مظلومانہ تشخص۔

 

https://urdu.khamenei.ir


متعلقہ تحریریں:

یوم اسلامی جمہوریۂ ایران

12 بہمن سنہ 1357 ہجری شمسی

امام خمینی معاصر تاریخ کا مردِ مجاہد

انقلاب اسلامی کے حوالے سے  آذر کے مہنے میں  رونما ہونے والے  اہم واقعات