حضرت سلیمان علیہ السلام کے اقوال ( حصّہ سوّم)
٭ جو شخص مسکین پر ہنستا ہے ، گویا اس کے بنانے والے کی حقارت کرتا ہے اور جو اوروں کی مصیبت سے خوش ہوتا ہے کبھی بےگناہ نہ ٹھہرے گا ۔
٭ جس کو غصّہ دیر سے آتا ہے بہت ہی عقلمند ہے اور جو زود رنج ہوتا ہے اپنی بےوقوفی ظاہر کرتا ہے ۔
٭ خدا کریم اس کی تادیب کرتا ہے جس سے وہ پیار کرتا ہے ۔
٭ عقلمند ،علم دوست اور کم گو ہوتا ہے اور احمق بھی جب تک خاموش رہتا ہے عقلمند ہی شمار ہوتا ہے ۔
٭ بےجا بحث سے دامن بچاؤ کیونکہ اس سے فائدہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا البتہ بھائیوں اور دوستوں کے درمیان عداوت سر ابھارنے لگتی ہے ۔
٭ اپنی خواہشات نفسانی پر قابو رکھنے والا اور اسے مغلوب کر لینے والا شخص اس سے بھی زیادہ طاقتور ہے جو اکیلے کسی شہر کو فتح کرے ۔
٭ ہوشیار حکمرانی کرے گا اور سست محکوم رہے گا ۔
٭ مبارک ہے وہ انسان جو حکمت پاتا اور دانش حاصل کرتا ہے ، کیونکہ اس کا حصول چاندی کے حصول سے بہتر اور نفع کندن سے افضل ہے ۔
٭ صادق کی کمائی زندگی کے لیۓ ہے اور شریر کی پیداوار گناہ کے لیے ۔
٭ کنگال سے اس کا ہمسایہ بھی نفرت کرتا ہے ، مگر دولت مند کے دوست بہت ہیں ۔
٭ بادشاہ کا غصّہ ،موت کا ایلچی ہے ۔
٭ جو دوست سے علیحدہ ہونا چاہتا ہے ، وہ موقع ڈھونڈتا اور معقول بات سے بھی برہم ہو جاتا ہے ۔
٭ آدمی کا ہدیہ اس کے لیۓ جگہ بناتا اور اسے بڑے آدمیوں کے حضور میں پہنچاتا ہے ۔
٭ بیگانہ عورت کا منہ گہرا گڑھا ہے ، اس میں وہی گرتا ہے جس پر خدا کا غضب ہو ۔
٭ جو کلام اپنے وقت میں کہا جاۓ وہ چاندی کی رکابی میں سونے کا سیب ہے ۔
٭ مصیبت کے دن کمینے آدمی پر اعتبار کرنا ،ٹوٹے ہوۓ دانت اور تھکے ہوۓ پاؤں کی طرح ہے ۔
٭ گھوڑے کے لیۓ چابک ،گدے کے لیۓ لگام اور احمقوں کی پیٹھ کے لیۓ چھڑی ہے ۔
٭ جو کسی احمق اور شرابی کو نوکر رکھتا ہے وہ اس تیرانداز کی مانند ہے جو سب گزرنے والوں کو زخمی کرتا ہے ۔
تحریر : راۓ محمد کمال
کتاب کا نام : اقوال زریں
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں :
ہمارے نبی کی مزاحیہ باتیں
ارشادات نبوی