• صارفین کی تعداد :
  • 2782
  • 10/14/2011
  • تاريخ :

ميرا شوہر ناراض کيوں ہوتا ہے ؟ (دوسرا حصّہ)

دل

بعض اوقات يہ ذمہ داريوں سے جان چھڑانے کا  بہانہ بھي بن جاتا ہے - لاپرواہ قسم کے انسانوں کے ليۓ يہ کسي انعام سے کم نہيں ہے البتہ يہ بھي غصے سے لذت حاصل نہيں کرتے ہيں ليکن غصے سے وقتي طور پر اپنے مسئلے کو حل کر ليتے ہيں - ايسے افراد غصے  ميں احساس تحفظ کرتے ہيں کيونکہ ايک خاص وقت کے ليۓ انہيں اپني ذمہ داريوں کے متعلق جواب دہ نہيں ہونا پڑتا ہے - ايسا برتاؤ کمزوري اور ناتواني کي وجہ سے ہوتا ہے -

غصہ انسان کے ليۓ افسردگي اور پريشاني کا باعث بھي بنتا ہے  اور مياں بيوي دونوں کے ليۓ ايک تلخ حقيقت ہے حتي کہ انسان  خود کو برعکس ظاہر کرے پھر بھي اس کا دھوکہ نہيں کھانا چاہيۓ - وہ اچھي شرائط  ميں نہيں ہوتا - وہ خود بھي نہيں چاہتا کہ غصے کي کيفيت ميں رہے ليکن کسي دوسرے راستے  کا اسے خود بھي علم نہيں ہوتا ہے کہ آخر کرے تو کيا کرے -

وہ لوگ جو عاقل اور بالغ ہوتے ہيں مشکل  حالات ميں منطقي گفتگو اور مستقل مزاجي کے ساتھ  ايسے مسائل کا حل باآساني ڈھونڈ ليتے ہيں - غصے کي  حالت ميں آنے والے افراد کے سامنے ہميں ہار نہيں مانني چاہيۓ اور اس سے غصہ کي حالتوں مثلا بات نہ کرنے جيسے مواقع فراہم کرکے اپني خواہشيات تک پہنچنے سے باز رکھنا چاہيۓ -

شايد آپ يہ گمان کر رہے ہوں کہ ہر طرح کے غصّے کي حالت  کو تسليم نہ کرتے ہوۓ اس کا سامنا کرنا چاہيۓ - يہ بات بالکل درست ہے مگر جو افراد نااميدي اور اضطراب کا شکار ہو کر غصّے ميں ہوں تو انہيں يہ موقع فراہم کرنا چاہيۓ کہ کچھ وقت کے ليۓ ان منفي ہمدردانہ رويے کے شر سے بچ نکلے -

ليکن ہر حال ميں ناراضگي کي وجہ ناکامي اور غصہ ہوتا ہے جو کسي بھي طرح سے ٹھيک نہيں - اگر آپ کو لگتا ہے  کہ اپنے جيون ساتھي کے ساتھ کچھ دير کے ليۓ ناراض رہ کر اس کي فضول قسم کي خواہشات سے چھٹکارا حاصل کر پائيں  گۓ تو شايد اس حالت ميں ناراضگي کا جواز بنتا ہے - شايد يہ وہي ناراضگي ہے جس کو قرآن نے ايسے مردوں سے چاہا ہے جن کي بيوياں ناسازگار ہوتي ہيں -

غصہ انسان کے ليۓ افسردگي اور پريشاني کا باعث بھي بنتا ہے  اور مياں بيوي دونوں کے ليۓ ايک تلخ حقيقت ہے حتي کہ انسان  خود کو برعکس ظاہر کرے پھر بھي اس کا دھوکہ نہيں کھانا چاہيۓ - وہ اچھي شرائط  ميں نہيں ہوتا - وہ خود بھي نہيں چاہتا کہ غصے کي کيفيت ميں رہے ليکن کسي دوسرے راستے  کا اسے خود کو بھي علم نہيں ہوتا ہے کہ آخر کرے تو کيا کرے -

 ناراض ہونے والے افراد کے جيون ساتھي بھي بہت نقصان اٹھاتے ہيں اور بيشتر اوقات اس ناراضگي کو دور کرنے کے ليے وہ جتني بھي کوشش کرتے ہيں اتني ہي ناراضگي ميں شدت سے دوچار ہو جاتے ہيں - ايسي حالت ميں ہي ناراضگي ضد کي کيفيت  اختيار کر جاتي ہے -  جن لوگوں کے جيون ساتھي ناراض رہتے ہيں وہ اس بات کو اچھي طرح  سے سمجھ سکتے ہيں کہ ناراضگي کس قدر ذہني تناؤ اور گھر کي تباہي کا باعث بنتي ہے - شايد وہ اس چيز کو ترجيح ديں گے کہ جيون ساتھي سے مار کھا ليں يا گالياں سن ليں مگر اس کي ناراضگي  سے بچ جائيں - لہذا اگر انہيں معلوم ہو جاۓ کہ ناراضگي کي اصل وجہ کيا ہے تو کيا ہي بہتر ہو کہ ناراضگي اور ضدبازي کے راستے کو ہي اختيار نہ کريں -  اس ناراضگي سے کيسے بچا جا سکتا ہے ؟ اس کے عوامل جاننے کے ليۓ ہماري اس تحرير کے دوسرے حصّے کو پڑھيں -

تحریر و پیشکش: سیِّد اسد الله ارسلان


متعلقہ تحريريں :

شوہر کروں يا خود مختار رہوں ؟

شريعت النساء

اسلام ميں تعليم نسوان پرتاکيد (حصّہ سوّم)

اسلام ميں تعليم نسوان پر تاکيد (حصّہ دوّم)

ايران کي تاريخ ميں عورت ( حصّہ دوّم )