ايران کا شہر " تبريز "
" تبريز " اسلامي جمہوريہ ايران کا ايک بڑا اور اہم شہر ہے - 1960 عيسوي تک يہ ايران کا دوسرا بڑا شہر تھا جبکہ اس شہر کو ايران کا دارلخلافہ رہنے کا بھي اعزاز حاصل رہا ہے - يہ شہر سطح سمندر سے 1340 ميٹر کي بلندي پر واقع ہے - تہران سے اس شہر کا فاصلہ 619 کلوميٹر ہے - يہ شہر سہند کے پہاڑي سلسلوں کے شمال ميں ايک وادي ميں واقع ہے - شہر کے مغرب ميں 60 کلوميٹر کے فاصلہ پر اروميہ جھيل واقع ہے - يہ شہر مشرقي آذربائيجان کا دارالخلافہ ہے جو کہ ايران کا ايک صوبہ ہے - ترکي کے بارڈر سے اس کا فاصلہ 310 کلوميٹر جبکہ آذربائيجان کے بارڈر سے اس کا فاصلہ 159 کلوميٹر ہے - دونوں سرحدوں تک رسائي کے ليۓ ريلوے اور سڑکوں کا بہترين نظام ہے جو اس شہر کو روس کے شہر ماسکو اور يورپ سے ملاتا ہے - اس شہر سے ايک دريا بھي گزرتا ہے جس کي لمبائي 160 کلوميٹر ہے اور يہ تين چھوٹے درياؤ ں کے ملاپ سے وجود ميں آتا ہے - يہ دريا وادي سے گزرتا ہوا اروميہ جھيل ميں جا گرتا ہے -
سرديوں ميں يہاں شديد سردي پڑتي ہے مگر گرميوں ميں يہاں کا موسم بہت ہي خوشگوار ہوتا ہے - يہاں پر نمي کا تناسب قدرے کم ہوتا ہے اور سالانہ اوسطا 288 ملي ميٹر کے حساب سے بارش ہوتي ہے - اس شہر کي ايک بدقسمي يہ ہے کہ يہ ايک ايسے علاقے ميں واقع ہے جہاں شديد زلزلے آتے رہتے ہيں - 858 ء ميں آنے والے اسي طرح کے ايک نہايت خطرناک زلزلے نے پورے شہر کو تباہ کرکے رکھ ديا تھا - اس کے بعد اس شہر کو دوبارہ تعميرکيا گيا مگر بدقسمتي سے 1041 ء ميں ايک مرتبہ پھر شديد زلزلے نے شہر کو تباہ کيا جس ميں 40000 ہزار افراد مارے گۓ -
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
تھران کے گلي محلوں کے نام رکھے جانے کي وجہ