• صارفین کی تعداد :
  • 3210
  • 1/21/2012
  • تاريخ :

اسلام ميں عورت اور مرد ميں مساوات ( حصّہ دوّم )

مسلمان خاتون

يہ اس بات کا اعلان تھا کہ ايک انسان اور دوسرے انسان کے درميان جو جھوٹے امتيازات دنيا نے قائم کر رکھے ہيں وہ سب باطل ہيں- ان کي کوئي بنياد نہيں ہے- سارے انسان نفسِ واحد سے پيدا ہوئے ہيں- سب کي اصل ايک ہے- پيدائشي طور پر نہ تو کوئي شريف ہے اور نہ رذيل ، نہ کوئي اونچي ذات کا ہے اور نہ نيچي ذات کا- سب برابر اور مساوي حيثيت کے مالک ہيں- خاندان ، قبيلہ ، رنگ و نسل ، ملک و قوم ، زبان اور پيشہ کي بنياد پر ان کے درميان کسي بھي قسم کي تفريق غلط اور ناروا ہے-

عورت اور مرد کے درميان زمانۂ قديم سے جو فرق و امتياز تھا يہ اس کي بھي ترديد ہے- اس ميں يہ حقيقت واضح کي گئي ہے کہ انسانِ اوّل کا جوڑا کسي اور نوع سے نہيں تھا بلکہ اسي کي نوع سے تھا- کوئي دوسري مخلوق اس کي رفاقت کے لئے اس کے ساتھ لگا نہيں دي گئي تھي بلکہ وہ اسي سے نکالي گئي تھي- اس اوّلين جوڑے سے بے شمار مرد اور عورتيں پيدا ہوئے ، ان کے درميان رشتے اور تعلقات قائم ہوئے اور پوري نسلِ انساني پھيلي- اس ليے دونوں کے درميان فرق و امتياز نوعِ انساني کے ايک بازو اور دوسرے بازو کے درميان فرق و امتياز ہے- ايک کل کے دو اجزاء کے مابين تفريق ہے- مساوات مرد وزن اور دونوں کي يکساں حيثيت کے اظہار کے ليے اس سے بہتر تعبير کا تصّور نہيں کيا جا سکتا-

اسي کے ساتھ فرمايا گيا کہ سارے انسان ايک خدا کے بندے اور ايک ماں باپ کي اولاد ہيں اس ليے انہيں ايک طرف تو خدا کي عبادت اور تقويٰ اختيار کرنا چاہئے اور اس سے ڈر کر زندگي گزارني چاہئے ، دوسري طرف جو رشتے اور تعلقات ان کے درميان ہيں ان کا احترام کرنا چاہئيے- اس ميں مرد کے احترام کے ساتھ عورت کے بھي احترام کي تاکيد تھي-

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

خاتون کا کامل نمونہ (دوسرا حصّہ)