• صارفین کی تعداد :
  • 2870
  • 1/21/2012
  • تاريخ :

اسلام ميں عورت اور مرد ميں مساوات ( حصّہ چہارم )

مسلمان خاتون

نبي کريم  صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے حجتہ الودع کے خطبہ ميں ارشاد فرمايا -

”‌ عورتوں کے معاملہ ميں خدا سے ڈرو تمہارا عورتوں پر حق ہے اور عورتوں کا تم پر حق ہے-“

يہاں بھي عورت کو مرد کے برابر اہميت دي گئي ہے اور عورتوں پر مردوں کي کسي قسم کي برتري کا ذکر نہيں ہے اس طرح تمدني حيثيت سے عورت اور مرد دونوں اسلام کي نظر ميں برابر ہيں- اور دونوں کو يکساں اہميت حاصل ہے-

يہ تعليمات اس کائناتي حقيقت پر مبني ہيں کہ ہر انسان ايک دوسرے کا محتاج ہے اور ہر شے ايک دوسرے کي تکميل کرتي ہے- اور اس طرح سب کو يکساں اہميت حاصل ہوتي ہے- ليکن ساتھ ہي اس بات سے بھي انکار نہيں کيا جا سکتا کہ دنيا کا کوئي بھي تعلق ہو اس ميں ايک فريق کو کچھ نہ کچھ غلبہ حاصل ہوتا ہے يہ ايک فطري اصول ہے- اور اسي بناء پر چند چيزوں ميں مرد کو عورت پر برتري اور فضيلت حاصل ہے- اس کي وجہ حياتياتي اور عضوياتي فرق بھي ہے اور فطرت کے لحاظ سے حقوق و مصالح کي رعايت بھي ہے اسي لئے قران نے مرد کو عورت پر نگران اور ”‌قواميت “ کي فوقيت دي ہے- مگر دوسري جانب اسلام نے ہي عورت کو يہ عظمت بخشي ہے کہ جنت کو ماں کے قدموں تلے بتايا ہے گويا کچھ باتوں ميں اگر مرد کو فوقيت حاصل ہے تو تخليقي فرائض ميں عورت کو بھي فوقيت حاصل ہے- فرق صرف اپنے اپنے دائرہ کار کا ہے- يہي وہ تعليمات ہيں جنہوں نے دنيا کي ان عظيم خواتين کو جنم ديا کہ زندگي کے ہر ميدان ميں ان کے روشن کارنامے تاريخ اسلام کا قابلِ فخر حصہ ہيں-

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

دو ثقافتوں کا ٹکراۆ