• صارفین کی تعداد :
  • 1574
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

آيت ولايت کے مخالفين کا جواب 3

بسم الله الرحمن الرحیم

مفسرين اور مؤرخين کي گواہي‌

يہ فضيلت (يعني رکوع کي حالت ميں انگشتري عطا کرنے پر آيت کا نزول) علي علي عليہ السلام کے حق ميں اس قدر معروف اور مسلم ہے کہ اميرالمؤمنين عليہ السلام کے مخالفين بھي اس کا انکار نہيں کرسکے ہيں اور نہيں کرسکيں گے؛ بلکہ با دل ناخواستہ اس فضيلت کا اعتراف کرتے رہے ہيں؛ اور ہم يہيں صرف چند نمونے نقل کرتے ہيں:

1- امام جعفر صادق عليہ السلام نے ايک حديث کے ضمن ميں اپنے جد اميرالمؤمنين عليہ السلام سے، ابوبکر کے ساتھ غصب خلافت کے وقت آپ (ع) کا مناشدہ اور مناظرہ نقل کرتے ہوئے فرمايا ہے کہ حضرت اميرالمؤمنين عليہ السلام نے اپنے فضائل و مناقب گنوائے اور اپني شان ميں رسول اللہ (ص) کے کلام سے استناد کيا اور ابوبکر سے فرمايا: «فَاُنْشِدُکَ بِاللهِ أ لِيَ اْلوِلايَه مِنَ‌ اللهِ مَعَ وِلايَتِ رَسُولِ اللهِ صلي الله عليه وآله في آيَه زَکاه الْخاتَمِ أَمْ لَک؟ قاَلَ: بَلْ لَکَ؛ (6) ميں تمہيں خدا کي قسم دلاتا ہوں کيا وہ ولايت جو انگشتري کي زکواة کے حوالے سے نازل ہونے والي آيت ميں اللہ کي طرف سے عطا شدہ ولايت رسول اللہ کے ہمراہ، ميرے لئے ہے يا تمہارے لئے؟

ابوبکر نے کہا: بلکہ آپ کے لئے ہے-

2- ابوذر غفاري رضوان اللہ تعالي عليہ سے روايت ہوئي ہے کہ قتل عمر کے بعد ان ہي کي وصيت کے مطابق چھ افراد کي شوري مقرر ہوئي جو علي (ع)، عثمان، زبير، طلحہ، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن ابي وقاص پر مشتمل تھي-

حضرت علي عليہ السلام نے شوري کے اراکين سے ان حديثوں سے استناد کرکے مناظرہ کيا جو آپ (ع) کي امامت کے اثبات ميں وارد ہوئي تھيں اور ان سب نے تصديق کردي اور آپ نے اپنے استدلال کے ضمن ميں فرمايا: کيا تم ميں ہے کوئي ميرے سوا، جس نے رکوع کي حالت ميں زکواة دي ہو اور اس کي شان ميں يہ آيت نازل ہوئي ہو: ِنَّمَا وَلِيكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يقِيمُونَ الصَّلَاه وَيؤْتُونَ الزَّكَاه وَهُمْ رَاكِعُونََ؛ سب نے عرض کيا: نہيں آپ کے سوا کوئي نہيں ہے- (7)

-------------

مآخذ:

6- تفسير تفسير الميزان، ج6، ص18؛ نورالثقلين، ج1، ص645، حديث 262-

7- تفسير الميزان، ج6، ص19-