• صارفین کی تعداد :
  • 1862
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-12

بسم الله الرحمن الرحیم

علاوہ بريں حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ عليہا جيسي عظيم شخصيات نے بھي رسول اللہ (ص) کے بھائي علي (ع) کے مخالفين اور آپ (ع) کي خداداد ولايت کے دشمنوں کے سامنے حديث غدير سے استدلال فرمايا ہے- (19)

***

مولي (يا مولا) سے مراد کيا ہے؟

يہاں اہم مسئلہ لفظ مولي يا مولا کي تفسير ہے جو واضح و روشن ہونے کے باوجود بے رخيوں اور عدم التفات کا شکار رہا ہے- کيونکہ مندرجہ بالا سطور سے معلوم ہوا کہ سند حديث ميں کسي قسم کا شک کرنا ممکن نہيں ہے چنانچہ مخالفين ولايت نے بہانہ جوئي کي راہ اپنا کر حديث کے معني و مفہوم اور لفظ مولا کے معني ميں شک و تردد ڈآلنے کي روش اپنائي ہے گو کہ انہيں اس حوالے سے بھي کوئي کاميابي حاصل نہيں ہوسکي ہے-

صراحت کے ساتھ کہنا چاہئے کہ "مولا" کا لفظ اس حديث ميں بھي اور اغلب مواقع پر ايک ہي معني ميں استعمال ہوتا ہے اور وہ "اولويت و ارجحيت اور شائستگي اور اہليت" اور بالقاظ ديگر "سرپرستي" سے عبارت ہے اور قرآن مجيد نے بھي مولا کا لفظ سرپرست اور "اولي" کے معني ميں استعمال کيا ہے-

مولا کا لفظ قرآن مجيد کي 18 آيات شريفہ ميں آيا ہے، 10 مرتبہ اللہ تعالي نے اپنے آپ کو "مولا" کي صفت سے ياد کيا ہے اور اس ميں شک نہيں ہے کہ اللہ کي مولويت سے اولويت اور سرپرستي ہي مراد ہے گوکہ بہت کم مواقع پر اللہ تعالي کي مولويت سے دوستي کے معني ميں استعمال ہوئي ہے-

------

مآخذ

19- اسنى المطالب شمس الدين شافعى، طبق نقل سخاوى فى الضّوء اللاّمع، ج 9، ص 256; البدر الطالع شوكانى، ج 2، ص 297; شرح نهج البلاغه ابن ابى الحديد، ج 2، ص 273; مناقب علاّمه حنفى، ص 130، بلاغات النّساء، ص 72; العقد الفريد، ج 1، ص 162، صبح الاعشى، ج 1، ص 259، مروج الذّهب ابن مسعود شافعى، ج 2، ص 49; ينابيع المودّه، ص 486-