• صارفین کی تعداد :
  • 2712
  • 6/24/2012
  • تاريخ :

مسلمانوں کو  زوال

اسلامی بیداری

انقلاب اسلامي ايران کے  اسلامي بيداري پر اثرات اور  نمونے

اسلامي بيداري کي تحريک  کي خصوصيات

اسلامي بيداري  کي تاريخ

اسي دور ميں عالم اسلام بڑي آساني اور آہستگي کے ساتھ  دو عوامل کي وجہ سے خواب غفلت ميں چلا گيا - يہ دو عوامل استعماري اور استبدادي تھے - پہلے کي وجہ مغربي ممالک کي مسلمان علاقوں پر مہم جوئي تھي جس کے باعث مسلمان ممالک کے رہنے والے لوگ فکري لحاظ سے مغربي ثقافت اور  طاقت کے زير اثر چلے گۓ جبکہ دوسري وجہ مسلمان حکمرانوں  اور عوام کي دين سے دوري تھي - ان دو وجوہات کي بنا پر مسلمان اسلامي فکر و نظر سے مزيد  محروم ہو گۓ اور يوں جہان اسلام کے پيکر پر ايک کاري ضرب لگ  گئي - اس ضرب نے   بڑي شدت کے ساتھ اس وقت اثر دکھايا جب  پہلي جنگ عظيم ميں سلطنت عثمانيہ کا خاتمہ ہوا اور مسلمانوں سے ان کي آخري پناہ گاہ بھي چھن گئي -

يوں  مغرب کي طرف سے مسلمانوں پر  فوجي اور فکري  حملوں کا آغاز ہو گيا - اس مايوسي کے عالم ميں مسلمان قوم نے اپنے ہوش و ہواس کھو ديۓ اور  مسلمانوں ميں بہت سے افراد يہ محسوس کرنے لگے کہ شايد ان کي پسماندگي کي وجہ اسلامي رہن سہن ہے - بہت سے لوگوں نے مغربي طرز زندگي کو اس ليۓ اپنايا کہ شايد اس سے انہيں ترقي کرکے بہتر زندگي ميسر آۓ گي مگر دوسري طرف مسلمان قوم ميں بہت سے صاحب فکر لوگ ايسے  بھي موجود تھے جنہوں نے نہايت سنجيدہ فکر  اور غور و خوض کے بعد يہ نتيجہ نکالا کہ مسلمانوں کي پسماندگي کي وجہ اسلامي طرز زندگي کو اپنانے سے نہيں ہے بلکہ اس وجہ سے ہے کہ مسلمانوں نے صحيح طريقہ سے اسلامي نظريہ حيات کو نہيں اپنايا - مسلمان اسلام کي حقيقي روح سے دور ہونے کي وجہ سے تنزلي کا شکار ہيں -  اس دور ميں بہت سي دور انديش اور صاحب علم شخصيات مثلا  سيدجمال الدين اسدآبادي، سيد قطب، حسن البنا و امثالهم نے مسلمانوں کو خواب غفلت سے جھنجھوڑا اور انہيں ان کي پسماندگي کي وجوہات بتاتے ہوۓ  اس کو دور کرنے کے طريقوں سے آشنا کيا -  (4)

مغربي دنيا کي اسلامي دنيا پر آخري بنيادي اور سنگين ضرب  فلسطين ميں اسرائيل کي تشکيل تھي - اس دور ميں ايک معروف انگلش مصنف جناب آرنلڈ ٹوين  نے اپني کتاب ميں لکھا کہ پين اسلامزم سوئي ہوئي ہے ليکن اگر دنيا کي کمزور قوميں مغربي سلطنت کے خلاف اٹھ کھڑي ہوں اور ايک رہبر کے زير سايہ چلي جائيں تو وہ نيند سے بيدار ہو جائيں گي اور اس تحريک کي بانگ ممکن ہے اسلام کي فوجي روح کو جگانے کے ليۓ مۆثر ثابت ہو اور اسلام پھر سے  دنيا ميں اپنا تاريخي کردار ادا کرنے کے ليۓ سامنے   آ جاۓ -  (5)

تحرير: سيد اسد الله ارسلان


متعلقہ تحريريں:

خرمشہر کي فتح ، سامراجي طاقتوں کي شکست کي علامت