• صارفین کی تعداد :
  • 4910
  • 6/25/2012
  • تاريخ :

’سمارٹ فون، ليپ ٹاپ صحت کيليے اچھے نہيں‘

سمارٹ فون، لیپ ٹاپ

ايک تحقيق کے مطابق وہ لوگ اپني صحت خراب کر رہے ہيں جو دفتر کے بعد بھي اپنے سمارٹ فونز، ٹيبليٹس اور ليپ ٹاپس پر کام کرتے رہتے ہيں-

چارٹرڈ سوسائٹي آف فيزيوتھراپي کے مطابق لوگ ان آلات کے ’غلام‘ بن کر رہ گئے ہيں اور اکثر يہ لوگ سفر کرتے وقت يا گھر پر بھي سمارٹ فونز، ٹيبليٹس اور ليپ ٹاپس کا استعمال کر رہے ہوتے ہيں-

سوسائٹي کے بقول يہ آلات استعمال کرتے وقت وہ کس طرح بيٹھے يا ليٹے ہوتے ہيں اس کي وجہ سے ان کو کمر يا گردن کا درد ہو سکتا ہے-

يونينز کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اب جان لينا چاہيے کہ کس وقت اپنے آلات بند کرديے جانے چاہيے-

ايک آن لائن سروے کے مطابق 2010 نوکري کرنے والے افراد ميں سے دو تہائي افراد کا کہنا تھا کہ وہ دفتري اوقات کے بعد بھي سمارٹ فونز، ٹيبليٹس اور ليپ ٹاپس استعمال کرتے ہيں-

سوسائٹي کے مطابق دفتري اوقات کے بعد بھي لوگ اوسطاً دو گھنٹے سکرينز کے سامنے گزارتے ہيں-

اعداد و شمار کے مطابق لوگ زيادہ وقت سمارٹ فونز، ٹيبليٹس اور ليپ ٹاپس پر اس ليے بھي گزار رہے ہيں کہ ايک تو ان پر کام کا بوجھ بہت ہے اور وہ دفتر ميں کام کا بوجھ کم کرنے کے ليے دفتري اوقات کے بعد کام کرتے ہيں-

سوسائٹي کي سربراہ ڈاکٹر ہيلينا جانسن کا کہنا ہے کہ يہ تشويشناک بات ہے-

’اگر تو لوگ کبھي کبھار دفتري کام گھر لے جائيں تو ٹھيک ہے ليکن اگر يہ عادت بن جائے تو کمر اور گردن کا درد ہو سکتا ہے- حہ خاص طور پر اس وقت صحت کے ليے مضر ہے جب لوگ ہاتھ ميں ليے جانے والے آلات استعمال کر رہے ہوتے ہيں اور جس طرح بيٹھے ہيں اس کا خيال نہيں کرتے-‘


متعلقہ تحریریں:

آپ کے پيروں کے ليۓ غيرمناسب جوتے ( حصّہ دوّم )