• صارفین کی تعداد :
  • 3316
  • 1/20/2013
  • تاريخ :

نۓ بچے کي پيدائش سے پہلے بچے کي آگاہي

نۓ بچے کی پیدائش سے پہلے بچے کی آگاہی

نومولود  کا استقبال کيسے کريں ؟

بچے کے ارد گرد موجود افراد کا رويہ اگر بچے کے ساتھ ٹھيک نہ ہو تو بچے ميں حسد کا  پروان چڑھنا ايک  عام سي بات ہوتي ہے اور دوسرے کے غير مناسب سلوک کي وجہ سے ان ميں يہ حس مزيد قوي ہو جاتي ہے -

حسد کرنے کي حس دو سے پانچ سال کي عمر کے بچوں ميں بہت شديد ہوتي ہے -   جن بچوں کي عمروں کا باہمي فرق ايک سال سے ڈيڑھ  سال  سے  لے کر تين چار سال ہوتا ہے ، وہ  ايک دوسرے سے زيادہ حسد کرتے ہيں -  ايک تحقيق کے مطابق يہ بات سامنے آئي ہے کہ خاندان کي پہلي  اولاد يا اکلوتي اولاد دوسرے بچوں کي نسبت زيادہ حاسد ہوتي ہے -  سکول ميں جو بچے پڑھائي ، کھيل کود يا دوسرے امور ميں اعلي درجہ حاصل کرتے ہيں ، ان کے ساتھ دوسرے بچے زيادہ حسد کرتے ہيں -

 وہ عوامل جو بچے ميں حسد  پيدا کرتے ہيں ان ميں سے ايک اہم  گھر ميں نۓ بچے کي پيدائش ہوتي ہے -  دوسرے بچے کي پيدائش کے ساتھ پہلے بچے  کے ذہن ميں عجيب سے خيالات جنم ليتے ہيں -  پہلے بچے کو يہ احساس ہونے لگتا ہے کہ پہلے جو لوگ اس سے محبت کرتے تھے اب انہوں نے اس سے محبت کرنا چھوڑ دي ہے  يا کم کر دي ہے -

بچے اپنے اندر پاۓ جانے والے حسد کو مختلف انداز ميں ظاہر کرتے ہيں -  بعض تو  اعلانيہ  دوسرے کو نقصان پہنچاتے ہيں  تو بعض دوسري طرح سے - مثال کے طور پر بعض بچے نومود بچے کو نقصان پہنچاتے ہيں يعني اسے تھپڑ مارنے کي کوشش کريں گے  جبکہ بعض اپنے والدين کے ڈر سے بچے کو مارنے کي کوشش تو نہيں  کريں گے مگر اپنے ذہن و خيال ميں اسے نقصان پہنچانے کي فکر ميں رہيں گے - بعض ايسے بھي بچے ہوتے ہيں جو اس کيفيت ميں گھر کے افراد کو تنگ کرنا شروع کر ديتے ہيں مثلا ذرا ذرا سي بات پر رونا شروع کر دينا يا رات کے وقت بيدار ہو کر  رونا ،  ناخن چبانا ، دانت رگڑنا   اور رات کے وقت بستر پر پيشاب کرنا وغيرہ وغيرہ -

 ( جاري ہے )

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان