• صارفین کی تعداد :
  • 3396
  • 1/18/2014
  • تاريخ :

حضرت علي عليه السلام کي جنگيں   ( حصّہ چہارم )

حضرت علی علیه السلام کی جنگیں   ( حصّہ چہارم )

بخاري نے اپني کتاب ”‌ مولفة القلوب“ميں  اس واقعہ کو تفصيل سے لکھا ھے وہ لکھتے ھيں:

پيغمبر نے اس کے اور اس کے دوستوں کے بارے ميں  يہ کہا ھے ”‌ يمرقون من الدين ما يمرقُ السَّھمُ من الرّميَّةِ “[5]

پيغمبر نے لفظ ”‌ مرق“ استعمال کيا ھے جس کے معني پھينکنے کے ھيں کيونکہ يہ گروہ دين کے سمجھنے ميں  اس قدر ٹيڑھي راھوں پر چلے گئے کہ دين کي حقيقت سے دور ھوگئے اور مسلمانوں کے درميان مارقين “ کے نام سے مشھور ھوگئے-[6]

اعتراض کرنے والاحرقوص کے لئے سزاوار يہ تھا کہ شيخين کي خلافت کے زمانے ميں  خاموشي کو ختم کرديتا اور ان دونوں خليفہ کے چنے جانے اور ان کي سيرت پر اعتراض کرتا، ليکن تاريخ نے اس سلسلے ميں  اس کا کوئي رد عمل نقل نھيں کيا ھے،صرف ابن اثير نے ”‌ کامل “ ميں  تحرير کياھے کہ اھواز کي فتح کے بعد حرقوص خليفہ کي طرف سے اسلامي فوج کا سردار معين تھا اور عمر نے اھواز اورورق کے بعد جو اسے خط لکھا اس کي عبارت بھي ذکر کي ھے [7]

طبري نقل کرتے ھيں کہ   35 ہجري ميں  حرقوص بصريوں پر حملہ کرکے، عثمان کي حکومت ميں  مدينہ آگيا اور مصر اور کوفہ کے لوگوں کے ساتھ خليفہ کے خلاف سازشيں کرنے لگا-[8]

اس کے بعد سے تاريخ ميں  اس کے نام ونشان کا پتہ نھيں ملتا اور اس وقت جب حضرت علي عليه السلام نے چاہا کہ ابوموسيٰ کو فيصلہ کرنے کے لئے بھيجيں،تو اس وقت اچانک حرقوص زرعہ بن نوح طائي کے ساتھ امام کے پاس آيا اور دونوں کے درميان سخت بحث ومباحثہ ھوا جسے ھم ذکر کررھے ھيں-

حرقوص:وہ غلطياں جو تم نے انجام دي ھيں اس کے لئے توبہ کرو اور حکمين کو قبول نہ کرو اور ھميں  دشمن سے جنگ کرنے کے لئے ميدان ميں  روانہ کرو تاکہ ان کے ساتھ جنگ کريں اور شھيد ھوجائيں-

    امام عليہ السلام: جب حکمين کا مسئلہ طے ھورہا تھا اس وقت ميں  نے اس کے بارے ميں  تم کو  بتايا تھا ليکن تم نے ميري مخالفت کي اور اب جب کہ ھم نے عہد وپيمان کرليا ھے تو مجھ سے واپس جانے کي درخواست کررھے ھو؟ خداوندعالم فرماتاھے ”‌ وَاوفو بعھد اللّٰہ اذاعا ھدتم ولا تنقضوا الايمان بعد توکيدھا وقد جعلتم اللہ عليکم کفيلاً انّ اللّٰہ يعلم ماتفعلون“(نحل 91) يعني خدا کے عہدوپيمان، جب تم نے وعدہ کرليا ھے تو اس کو وفا کرو اور جو تم نے قسميں  کھائي ھيں ان کو نہ توڑو،جب کہ تم نے اپني قسموں پر خدا کو ضامن قرارديا ھے اور جوکچھ بھي تم کرتے ھو خدا اس سے باخبرھے- ( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

علم رياضي کا ايک اور طريقہ

اونٹوں کي تقسيم اور حضرت علي عليہ السلام