• صارفین کی تعداد :
  • 1842
  • 5/18/2015
  • تاريخ :

 بحرینی شہریوں کے اخراج پر بحرین کی انسانی حقوق کونسل کا ردعمل

 بحرینی شہریوں کے اخراج پر بحرین کی انسانی حقوق کونسل کا ردعمل

 بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے دو بحرینی شہریوں کی شہریت سلب اور ان کو ملک سے باہر نکال دینے پر مبنی عدالت کے فیصلے کی مذمت کی ہے
بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے ایک بیان میں بحرین کی مسلم علماء کونسل کے رکن "محمد خجستہ" اور بحرین کی اہلیہ یونیورسٹی کے انجئنئرنگ کالج کے پرنسپل مسعود جہرمی" کو ملک سے نکال دئے جانے پر مبنی بحرینی عدالت کے فیصلے کو شہری حقوق کی توہین اور انسانی حقوق کے منشور سے بے توجہی قرار دیا ہے ۔ بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز کے بیان میں کہا گیا ہےکہ آل خلیفہ حکومت نے یہ فیصلہ سیاسی اور سیکورٹی اقدامات کی بنیاد پر کیا ہے جس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ آل خلیفہ حکومت خود کو عالمی برادری کے سامنے جواب دہ نہیں سمجھتی۔ بحرین میں چودہ فروری کی تحریک کے جوانوں کے اتحاد نے بھی ایک بیان میں دو بحرینی شہریوں کو ملک سے نکال دئے جانے کے عدالتی فیصلے کو سیاسی قرار دیا ہے ۔ واضح رہے کہ آل خلیفہ حکومت نے ہمیشہ بحرینی عوام کو سرکوب کیا ہے اور یہ حکومت بحرینی شہریوں کی شہریت سلب اور ان کو ملک بدر کرکے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے منشور اور مطالبات کے برخلاف قدم اٹھا رہی ہے۔ بحرینی حکومت کی ممانعت کے باوجود، دینی آزادی کے امور میں اقوام متحدہ کے رپورٹر نے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ اس عالمی ادارے کے کارکنوں کو بحرین جانے کی اجازت دی جائے۔ اس سے قبل بحرین کی عدالت نے سیاسی اور فرقہ وارانہ وجوہات کے سبب اس ملک کے پندرہ شیعہ علماء کی شہریت سلب کرلی تھی۔ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت تقریبا اٹھارہ بحرینی علما آل خلیفہ حکومت کی جیلوں میں قید ہیں - بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق بحرین میں مذہبی اور دینی آزادی اور آزادی بیان کی خلاف ورزی،بدستور جاری ہے۔ یہ ایسے میں ہے جب عالمی برادری بحرین کی شاہی حکومت پربین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کرتی ہے ۔ واضح رہے کہ بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے آل خلیفہ حکومت کی ظالمانہ اور متعصبانہ پالیسیوں کے خلاف عوام کی پرامن تحریک جاری ہے جس کے دوران بحرینی اور سعودی سیکورٹی اور فوجی اہلکاروں نے سیکڑوں عام شہریوں کو شہید اور زخمی کیا ہے-جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو جیلوں مین بند کردیا ہے جن میں علما، ڈاکٹروں،نرسوں، اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنےوالے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے -


متعلقہ تحریریں:

سعودی عرب کا یمن پر حملہ اور میڈیا

یمن کےخلاف آل سعود کی میڈیا جنگ