• صارفین کی تعداد :
  • 3056
  • 7/1/2015
  • تاريخ :

شام کی صورت حال پر بان کی مون کا افسوس

بان کی مون

بعض مغربی اور علاقائی ممالک سے وابستہ دہشتگرد گروہوں کے نفوذ اور دراندازی کے باعث پیدا ہونے والے بحران شام کو ساڑھے چار سال گذرنے کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ عالمی برادری ، شام کے عوام کی اذیت و تکلیف بڑھنے پر شرمندہ ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بحران شام کے بارے میں جنیوا اعلامیے کو تین سال مکمل ہونے کے موقع پر منگل کو ایک بیان جاری کرکے اس بحران کے سلسلے میں عالمی برادری کی تساہلی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اسے ختم کرنے کے لئے متصادم فریقوں اور ممالک کے مزید تعاون اور کوشش کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے گذشتہ ساڑھے چار برسوں کے دوران اس ملک کی بنیادی تنصیبات کی بڑے پیمانے پر تباہی اور دسیوں ہزار شامی شہریوں کے جانی نقصان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم دنیا کے ملکوں اور متصادم فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور شام کے امور میں اس ادارے کے خصوصی نمائندے کے ساتھ تعاون کریں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے داعش اور النصرہ محاذ جیسے دہشتگردوں کے ہاتھوں شام کے بعض علاقوں پر قبضے کی  جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کا تمدن اور ثقافتی ورثے خطرے میں ہيں اور بیرونی حملوں کے تسلسل نے نہ صرف شام کو تقسیم کے خطرے سے دوچار کر دیا ہے  بلکہ مشرق وسطی کے غیر مستحکم علاقے کے لئے سنگین خطرہ پیدا کر دیا ہے۔
علاقے کے عرب اور غیر عرب ممالک نیز بعض بڑی طاقتوں کی جانب سے شام پر مسلط کردہ بحران کے بارے میں عالمی برادری کی بے عملی پر بان کی مون کی شرمندگی ایسے عالم میں سامنے آئی ہے کہ  اقوام متحدہ نے ایک نہایت اہم بین الاقوامی ادارے کی حیثیت سے دنیا کے مختلف علاقوں سے دہشتگرد گروہوں کی شام میں دراندازی کے سلسلے میں کوئي خاص اقدام انجام نہیں دیا ہے۔
شام کے وزیرخارجہ ولید المعلم کے بقول اس ملک کی حکومت کی جانب سے سعودی عرب ، قطر، ترکی، اردن اور امریکہ کے تعاون سے شام میں دہشتگردوں کی دراندازی کے سلسلے میں اقوام متحدہ میں بار بار احتجاج کے باوجود ، اس ادارے نے دہشتگردوں کی دراندازی اور ان کی مالی اور اسلحہ جاتی مدد روکنے کے لئے اب تک کوئي قابل توجہ اقدام نہیں کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق گذشتہ ہفتے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ شام میں تکفیری دہشتگردوں کے لئے اردن، ترکی، قطر، سعودی عرب اور اسرائیل کی مدد کے علاوہ  امریکی جاسوسی تنظیم سی آئی اے بھی، امریکی حکومت اور کانگریس کی جانب سے اردن ، قطر، سعودی عرب اور ترکی میں نام نہاد اعتدال پسند دہشتگردوں کی تربیت کی سرگرمیوں کے لئے سالانہ ایک ارب ڈالر خرچ کر رہی ہے۔
شام میں حکومت مخالف سرگرم تین ہزار دہشتگردوں کی ٹریننگ کے لئے امریکہ اور ترکی کے درمیان تعاون اور امریکہ کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی مدد کے اعلان سے متعلق خبریں ایسے عالم میں ذرائع ابلاغ میں آئی ہیں کہ بحران شام کے حل کی کوشش کا دعوےدار اقوام متحدہ کا ادارہ ، ماضي کی مانند اس طرح کی خبروں پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔
یہ ایسے عالم میں ہے کہ حکومت شام نے ملک میں بحران شروع ہونے کے بعد سے ہی صورت حال بہتر بنانے کا سچا ارادہ رکھنے والے اداروں اور ممالک کے ساتھ تعاون کے لئے آمادگی کا اعلان کیا تھا اور ساتھ ہی تاکید کی تھی کہ صورت حال میں بہتری لانے کے لئے دہشتگردوں کی مالی اور اسلحہ جاتی مدد رکنا ضروری ہے اور عالمی برادری بعض طاقتوں کے زيراثر آئے بغیر، اس ملک کے بحران کے لئے کوئي مناسب طریقہ کار اختیار کرے۔

 

بشکریہ اردو ریڈیو تھران
 

متعلقہ تحریریں: 

داعش ایک سازش

کشمير ميں فوج کي فائرنگ ميں دو افراد جاں بحق دو زخمي