• صارفین کی تعداد :
  • 1199
  • 8/1/2016
  • تاريخ :

سعودي عرب اور اسرائيل کا باہمي رابطہ اور باہمي تعاون اب آشکار ہو گيا

صدر بشار اسد کو گرانے کا پروجیکٹ ناکام


حزب اللہ لبنان کے سربراہ سيد حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ فلسطين پر اسرائيليوں کا غاصبانہ قبضہ ہے فلسطن عالم اسلام کا اصلي مسئلہ ہے اسرائيل اسلامي مقدسات کي توہين اور بےحرمتي کر رہا ہے ۔ سعودي عرب عالم اسلام کے مسائل کو حل کرنے ميں سب سے بڑي رکاوٹ ہے ليکن اب اس کا منافقانہ اور ظالمانہ چہرہ عالم اسلام کے سامنے نماياں ہو گيا ہے سعودي عرب اور اسرائيل کا باہمي رابطہ اور تعاون پہلے خفيہ ليکن اب آشکار ہو گيا ہے۔

مہر خبررساں ايجنسي نے العہد کے حوالے سے نقل کيا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سيد حسن نصر اللہ نے اسلام کے عظيم اور مجاہد کمانڈ حاج اسماعيل زہري کي برسي کے موقع پر لبناني عوام اور عالم عرب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطين پر اسرائيليون کا غاصبانہ قبضہ ايک اہم مسئلہ ہے فلسطين عالم اسلام کا اصلي مسئلہ ہے اسرائيلي اسلامي مقدسات کي توہين اور بےحرمتي کر رہا ہے اور يہ مسئلہ ايک عادي مسئلہ بن گيا اور يہ مسئلہ عرب ليگ کے حاليہ سربراہي اجلاس کا ايک موضوع بھي تھا۔ سعودي عرب عالم اسلام کے مسائل کو حل کرنے ميں سب سے بڑي رکاوٹ ہے ليکن آج سعودي عرب کا منافقانہ اور ظالمانہ چہرہ عالم اسلام کے سامنے نماياں ہو گيا ہے سعودي عرب اور اسرائيل کا باہمي رابطہ اور تعاون مسلمانوں کے سامنے آشکار ہو گيا ہے۔
سيد حسن نصر اللہ نے حاج اسماعيل زہري المعروف ابو خليل کے دليرانہ اور شجاعانہ اقدامات کي تعريف کرتے ہوئے کہا کہ اسرائيل کے خلاف 33 روزہ جنگ ميں ديگر کمانڈروں کي طرح ابوخليل نے بھي اہم نقش ايفا کيا اور اسرائيلي طاقت کے طلسم کو توڑنے ميں حزب اللہ کے تمام کمانڈروں نے بنيادي اور اساسي کردار ادا کيا اس ميں ابو خليل کا بھي اہم نقش ہے جسے کبھي فراموش نہيں کيا جا سکتا۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ حاج اسماعيل زہري تمام شرائط ميں مشغول اور مصروف رہتے تھے وہ صابر، متواضع، مخلص اور پاک انسان تھے جن کا ہر قدم اللہ تعالي کي رضا اور خوشنودي کے لئے تھا اور حزب اللہ کے پاس ايسے مجاہد اور بہادر کمانڈروں کي کمي نہيں ہے اور ايسے ہي مجاہد حزب اللہ کي کاميابي اور سرافرازي کا باعث ہيں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم ايسے علاقہ ميں رہتے ہيں جہاں امت، ملک، عرب ليگ، قومي سلامتي  اور مشترکہ مفادات کے کوئي معني نہيں ہيں يہاں تک کہ مسئلہ  فلسطين ايک اصلي مسئلہ ہے اسرائيل کا اس پر غاصبانہ قبضہ ہے ليکن يہ مسئلہ آج ايک عادي مسئلہ بن کر رہ گيا ہے اور يہ موضوع عرب ليک کے حانيہ اجلاس ميں بھي مشہود تھا۔
انھوں نے کہا کہ اس دور ميں عربوں کي سب سے بدترين صورتحال يہ ہے کہ سعودي عرب کے اس سے قبل اسرائيل کے ساتھ خفيہ روابط تھے جو اب آشکار ہو گئے ہيں۔
انھوں نے کہا کہ سعودي عرب کے جنرل کا اسرائيل کا دورہ نئے تعلقات کا مظہر نہيں ہے بلکہ اسرائيل اور سعودي عرب کے باہمي تعلقات پہلے خفيہ سطح پر تھے جو اب آشکار ہو گئے ہيں۔

سيد حسن نصر اللہ نے کہا کہ جب سعودي عرب اور اسرائيل کے درميان مذاکرات ہوتے ہيں تو رابطہ کرانے والے سعودي عرب سے بڑي مقدار ميں فيس وصول کرتے ہيں کيونکہ يہ اقدام اسرائيل کے مفادات ميں ہے ۔

سيد حسن نصر اللہ نے کہا کہ سعودي عرب اسرائيل کے ساتھ تعلقات آشکارا طور پرہموار کر رہا ہے اور اس کے بعد فتوي بھي صادر کر رہا ہے اور بعض لوگ سعودي عرب کے اندر اس کي توجيہ اور تشريح بھي کر رہے ہيں ۔ ليکن ايک بات صاف ظاہر ہو گئي ہے کہ سعودي عرب عالم اسلام کو مزيد دھوکہ نہيں دے سکتا اور مسلمانوں پر سعودي عرب کا نفاق پہلے سے کہيں زيادہ نماياں ہو گيا ہے اور اب سبھي مسلمان جانتے ہيں کہ سعودي عرب، اسرائيل اور امريکہ ميں کوئي فرق نہيں ، سعودي عرب اسلام کا لباس پہن کر مسلمانوں کي پشت ميں خنجر گھونپ رہا ہے اور حرمين شريفين کو اپنے غلط اور نامشروع مقاصد کے لئے استعمال کر رہا ہے۔