• صارفین کی تعداد :
  • 1339
  • 4/29/2008
  • تاريخ :

افغانی صدر قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے

حامد کرزئی پر قاتلانہ حملہ

ایران ۔ (اردو ریڈیو تہران) طالبان نے افغانستان کے صدر حامد کرزئی پر ناکام قاتلانہ حملہ کیا ہے. افغانستان کے صدارتی محل کے ایک اعلی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ حملہ دارالحکومت کابل میں سرخ فوج پر افغان مجاہدین کی فتح کی سالگرہ کی تقریب کے دوران کیا گيا۔ اس تقریب میں حامد کرزئی اور بعض دیگر ملکی اور غیر ملکی عہدیدار شریک تھے۔

افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ حامد کرزئی اور اس تقریب میں شریک کابینہ کے تمام ارکان اور غیر ملکی سفارت کار صحیح و سالم ہیں لیکن صدر کے ایک معاون اور دو افغان ارکان پارلیمنٹ فائرنگ میں زخمی ہو گئے ہیں۔

وزارت دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ تقریب کے دوران صدر حامد کرزئی پریڈ کا معائنہ کر رہے تھے کہ اس دوران اچانک فائرنگ شروع ہو گئی اور زوردار دھماکہ ہوا ۔ اس واقعہ میں صدر حامد کرزئی ، کابینہ کے تمام ارکان اور غیر ملکی سفارتکار محفوظ ہیں جبکہ دو رکن پارلیمنٹ زخمی ہو گئے ۔ فائرنگ شروع ہوتے ہی تقریب میں بھگدڑ مچ گئی اور تقریب میں موجود سینکڑوں افراد تقریب چھوڑ کر بھاگ نکلے ۔ صدر حامد کرزئی کو محافظوں نے گھیرے میں لے کر کالے رنگ کی چار لینڈ کروز کے سکواڈ میں سے ایک میں بٹھا کر وہاں سے بحفاظت نکال کر لے گئے ۔ ادھر طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے فوجی پریڈ کی تقریب میں سلامی کے دوران صدر حامد کرزئی پر حملہ کیا ہے تاہم اس حملے میں ان کے تین جنگجو جاں بحق ہو گئے۔  طالبان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہم نے تقریب پر راکٹوں سے حملہ کیا اس علاقے میں ہمارے چھ ساتھی موجود تھے جن میں سے ہمارے تین ساتھی جاں بحق ہو گئے فوری طور پر انہوں یہ نہیں کہا کہ ان کے ساتھی کیسے جاں بحق ہوئے۔ موقع پر موجود فرانسیسی خبر رساں ادارے کے رپورٹر نے بتایا کہ حملہ آوروں اور افغان سیکیورٹی فورسز کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا ۔ جائے وقوعہ پر موجود ایک سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ ایک مشتبہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مارے گئے اور باقی تین فرار ہو گئے۔ 

 

متعلقہ تحریریں:

 قندھار دھماکہ: کم از کم 80 ہلاک

 اسلامی ملکوں کے سربراہ پیغمبر اکرم ص کی توہین پر سخت رد عمل ظاہر کریں