• اھمیت شناخت خدا
    • عملی، شخصی اور اجتماعی اثرات سے قطع نظر، شناخت خدااورشناخت اسماء وصفات الٰھی سعادت بشر میں نھایت موثر اور بے انتھا اھمیت کی حامل ھے۔
    • جبر و اختیارکا خلاصہ بحث
    • عقلی اور قرآنی دلائل كے پیش نظر انسان اپنے فعل میں صاحب اختیار ھے اور اپنے تصرفات میں مكمل آزاد ھے اور كوئی جبر اكراہ نھیں ھے
    • قیامت، قرآن و عقل کی روشنی میں
    • کافروں کا خیال یہ ھے کہ یہ لوگ دوبارہ نہ اٹھائے جائیں گے (اے رسول) تم کہہ دو، وھاں اپنے پروردگار کی قسم تم ضرور اٹھائے جاوٴ گے پھر جو جو کام تم کرتے رھے اس بارے میں تم کو ضرور بتا دیا جائے گا اور یہ تو خدا پر آسان ھے
    • حسن و قبح كے معنی
    • حسن وقبح كا اطلاق كمال ونقص پر هوتا ھے، لہٰذا علم حسن ھے اور جھل ونادانی قبیح، شجاعت وكرم حسن ھیں اور ان كے مقابلہ میں بزدلی اور بخل قبیح ھیں
    • نگاہ دہر ہے پھر ابن بوتراب (عج) کی سمت ( حصّہ دوّم )
    • خاصہ کا عالم یہ ہے کہ اس باب میں، ان میں کے اکثر راہ اعتدال سے ہٹ گئے ہیں۔ ایک گروہ نے انکار کیا ہے یہان تک کہ تمام احادیث صحیح کو بھی رد کردیا۔ دوسرے گروہ نے قبول کیا تو وضعی اور جھوٹے قصے بھی لے لئے۔ رہے عامہ تو حیرت و تذبذب میں ہیں، نہ تصدیق کرسکتے ہی
    • ”جبر“ كا عقیدہ ركھنے والے
    • جو بات ”كسب“ كے لغوی معنی اور قرآن كریم میں استعمالات سے سمجھی جاتی ھے وہ یہ ھے كہ كسب اختیار كے ذریعہ انجام شدہ فعل كو كہتے ھیں
    • اعتراض چند وجوھات سے مردود اور باطل ھے
    • كیونكہ خداوندعالم كے بارے میں حكمِ عقل كے فرض كی گفتگو نھیں ھے بلكہ اس چیز كا بیان ھے جس سے بندوں كے معاملات میں فضل ولطف كی امید هو، كیونكہ ھم اس بات كو مكمل طور پر قبول كرتے ھیں
    • نگاہ دہر ہے پھر ابن بوتراب (عج) کی سمت
    • اُدھر مرور زمانہ اور انقلابات عالم نے فکر انسانی کی کمر میں وہ پیچ و خم ڈالے اور بھلے چنگے دماغ بشر کے ایسے کس بل نکالے کہ آخری مصلح عالم کی یاد پھر سے آنے لگی اِدھر جولانگاہ امت مسلمہ میں اسلحے کی فراوانی کے باوجود ، مذاہب عالم کے مقابلے پر وہ نظریا
    • امام مہدی (عج) كے عقیدہ پر مسلمانوں كا اجماع (4)
    • لیكن افسوس اہل سنت كے كچھ افراطی وتفریطی گروہ پر جو مدارك سند تاریخ اوراسلامی افكار كے گہرے مطالعہ كی محرومی یاكتب اہل سنت میں موجود متضاد احادیث كی وجہ سے مشكلات كا شكار ہوئے ہیں یا ہو رہے ہیں
    • امامت کے عام معنی (حصّہ دهم)
    • چنانچہ یہ نظریہ نقصان دہ نھیں هوتا (جبکہ قرآنی آیات او راحادیث نبوی کے ذریعہ اسلامی اصول ثابت کرنے کے بعد اور فطرت انسانی اور علمی دلائل نیز اجماع کے قیام کے بعد) کہ اس کو کوئی چھوڑنے والا چھوڑدے یا اس کو برے القاب سے یاد کرے
    • حقیقت عصمت (حصّہ ششم)
    • یہ تھی نبوت بمعنی عام کی گفتگو جو ہدایت بشر اور بہترین نظام زندگی کو سازوسامان بخشنے والی ھے اور یہ تھی بحث ”خاتم النبین“ (ص) کی جو تمام لوگوں کے رسول بنا کر بھیجے گئے
    • حقیقت عصمت (حصّہ پنجم)
    • اور چونکہ ضلال عصمت کے مخالف ھے اور گمان کرنے والوں نے یہ گمان کرلیا کہ جس میں ضلالت وگمراھی پائی جائے گی وہ ذات معصوم نھیں هوسکتی۔
    • امامت کے عام معنی (حصّہ هشتم)
    • حضرت رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفات کے وقت موجودہ قرائن سے یہ بات واضح هوجاتی ھے کہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمنے وصیت فرمائی
    • اختیاركے سلسلہ میں قرآن مجید كی وضاحت
    • قرآن مجید میں ایسی بہت سی آیات موجودھیں جو اختیار كو بہترین طریقہ سے ثابت كرتی ھیں، اور واضح طور پر اس بات كی طرف اشارہ كرتی ھیں كہ انسان اپنے افعال واعمال میں مكمل طور پر مختار ھے اوراگر ھر فعل اس انسان كی طرف منسوب ھے
    • حقیقت عصمت (حصّہ چهارم)
    • بعض لوگوں کا گمان یہ ھے کہ کلمہ ”عفا الله عنک“ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے گناہ پر دلالت کرتا ھے کیونکہ بخشش اور معاف کرنا گناہ اورخطا کے بعد ھی تصور کیا جا سکتا ھے۔
    • جبر و تفویض
    • گذشتہ مثال مسئلہ ”جبر وتفویض“ كو اچھی طرح واضح كردیتی ھے كیونكہ ایك انسان حیات وقدرت كے عطا كرنے والے كا محتاج ھے جو ھر حال میں خدا كی طرف سے عطا هوتی ھے لہٰذا ”تفویض“ بھی نھیں
    • جبر و اختیار کی وضاحت
    • ھرانسان فطری طور پر اس بات كو سمجھتا ھے كہ وہ بہت سے كاموں پر قادر ھے اور وہ جن كاموں كا ارادہ كرے ان كو انجام دے سكتا ھے
    • حقیقت عصمت (حصّہ سوّم)
    • اے رسول اس وقت کو یاد کرو جب اس شخص (زید) سے کہہ رھے تھے جس پر خدا نے احسان (الگ)کیا اور تم نے اس پر (الگ)احسان کیا
    • برزخ (حصّہ دوّم)
    • راہ خدا میں قتل ھونے والوں كو مردہ خیال نہ كرنا۔ وہ زندہ ھیں اور اپنے پروردگار كے یھاں سے رزق پاتے رھے ھیں۔
    • جبر و اختیار
    • ”جبر واختیار“ كا مسئلہ ایك طولانی بحث كا حامل ھے چند صفحات میں اس كو بیان نھیں كیا جا سكتا ۔
    • برزخ
    • قرآنی آیات اور متواتر روایات سے یہ نتیجہ حاصل ھوتا ھے كہ انسان موت كے بعد یكبارگی عالم قیامت كبریٰ میں منتقل نھیں ھوجاتا ھے بلكہ اس كو دنیا وآخرت كے درمیان ایك مرحلے سے گزرنا پڑتا ھے جس كا نام ”برزخ“ ھے۔
    • حقیقت عصمت (حصّہ دوّم)
    • اس سلسلہ میں بہت سی کلامی کتابوں میں بغیر سوچے سمجھے لکھ دیا گیا ھے اور اس سلسلہ میں ان لوگوں کے وھم کی وجہ سے قرآن مجید کی وہ آیات ھیں
    • اسلام اور عدالت اجتماعی (حصّہ دوّم)
    • اے مسلمانو! آپ لوگ ھمارے نزدیک رومیوں سے زیادہ محبوب ھیں اگرچہ رومی ھمارے ھم مذھب ھیں لیکن چونکہ آپ لوگ عادل ، با وفا ، مھربان و نیک ھیں اس لئے ھم لوگ آپ کو چاھتے ھیں۔
    • امامت کے عام معنی ( حصّہ پنجم)
    • جو دلیل نبوت کی ضرورت پر دلالت کرتی ھے وھی دلیل امامت کی ضرورت پر بھی دلالت کرتی ھے کیونکہ نبوت کا وجود بغیر امامت کے نامکمل هوتا ھے
    • اسلام اور عدالت اجتماعی
    • اسلام تو ساری دنیا میں عدالت کو پھیلانے کے لئے آیا ھے ۔ وہ اجتماعی عدالت اور بین المللی عدالت قائم کرنا چاھتا ھے
    • حقیقت عصمت
    • ھر صاحب عقل پر یہ بات واضح ھے کہ نبی چونکہ پیغامات الٰھی کولوگوں تک پهونچاتا ھے اور ان کے سامنے دینی احکامات پیش کرتا ھے لہٰذا اس کی باتوں پراس وقت یقین کیا جا سکتا ھے
    • عقیدہ ختم نبوت
    • جو شخص کسی جھوٹے مدعی نبوت (نبوت کا دعویٰ کرنے والا) سے دلیل طلب کرے وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے
    • امامت کے عام معنی ( تیسرا حصّہ)
    • جیسا کہ آپ حضرات نے ملاحظہ فرمایا کہ یہ دونوں لفظ ایک ھی مقصد کی طرف اشارہ کرتے ھیں، اور شاید ”ریاست“ و ”قیادت“ مذکورہ معنی میں سب سے جامع معنی هوں جن پر ان دونوں الفاظ کے معنی متفق ھیں۔
    • اللہ کی ذات سب صفات کی مالک
    • لامحدود کو تحریر میں محدود نہیں کیا جا سکتا مگر اسکے ذکر کے بغیر رہا بھی نہیں جا سکتا۔ ہر قلب میں اس کا احساس اور ہر روح میں اس کی تڑپ ہونا ہی اس کے وجود کا سب سے بڑا ثبوت ہے ۔
    • امامت کے عام معنی ( دوسرا حصّہ)
    • چنانچہ علماء اھل لغت لفظ ”امامت“ اور”خلافت“ کے مذکورہ معانی پر متفق ھیں لیکن علماء کلام نے اس سلسلہ میں اختلاف کیا ھے کہ ان دونوں الفاظ کے ایک ھی معنی ھیں یا ان کے الگ الگ معنی ھیں۔
    • امامت کے عام معنی
    • امام کے معنی اپنی قوم کے آگے چلنے والے رھبر اور مقتدیٰ کے ھیں (جیسا کہ عربی لغت میں آیا ھے)۔