سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

11
اگر اذان صبح سے پہلے نیت کرلی پھر سوجائے اور مغرب کے بعد بیدار ہوتو اس کا روزہ صحیح ہے۔
12
اگر علم نہ ہو یا بھول جائے کہ ماہ رمضان ہے اور ظہر سے پہلے ملتفت ہوجائے تو اگر کوئی ایسا کام نہ کرچکا ہو جو روزہ کو باطل کردیتا ہے تو نیت کرلے اور اس کا روزہ صحیح ہوگا لیکن اگرکوئی ایسا کام کرچکا ہو جو روزہ کو باطل کردیتا ہے یا یہ کہ ظہر کے بعد اس کو معلوم ہوا ہو کہ ماہ رمضان ہے تو پھر اس کا روزہ تو باطل ہے لیکن پھر بھی وہ مغرب تک کوئی کام ایسا نہ کرے جو روزہ کو باطل کردیتا ہے اور رمضان کے بعد اس کی قضا بھی دے۔
13
اگر بچہ اذان صبح سے پیشتر بالغ ہوجائے تو اس دن کا روزہ اس پر واجب ہے اور اگر اذان کے بعد بالغ ہو تو پھر اس دن کا روزہ اس پر واجب نہیں۔
14
اگر کوئی شخص کسی میت کے روزے رکھنے کا اجیر ہو تو اگر وہ مستحبی روزہ رکھنا چاہیے تو کوئی اشکال نہیں لیکن وہ شخص جس کے ذمہ قضا روزہ یا کوئی اور واجب روزہ ہو تو وہ شخص مستحبی روزہ نہیں رکھ سکتا۔ پس اگر بھول کر مستحبی روزہ رکھ لے تو اگر اس کو ظہر سے پہلے یاد آجائے تو اس کا مستحبی روزہ ختم ہوجائے گا اور اپنی نیت کو واجب روزہ کی نیت سے بدل سکتا ہے اور ظہرکے بعد ملتفت ہو تو اس کا مستحبی روزہ باطل ہے اور اگر اسے مغرب کے بعد خبر ہو تو پھر اس کا مستحبی روزہ صحیح ہے اگر چہ اشکال سے خالی نہیں۔
15
اگر ماہ رمضان کے علاوہ کسی معین دن کا روزہ انسان پر واجب ہو مثلا ً نذر مانی ہو کہ فلاں معین دن روزہ رکھوں گا۔ چنانچہ جان بوجھ کر اذان صبح تک نیت نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہوجائے گا اور اگر اس کو علم نہ ہو کہ اس دن کا روزہ اس پر واجب ہے یا بھول چکا ہو اور پھر اسے ظہر سے پہلے یاد آجائے تو اگر وہ کوئی ایسا کام نہ کرچکا ہو جو کہ روزہ کو باطل کردیتا ہے اور روزہ کہ نیت کرے تو اس کا روزہ صحیح ہے ورنہ باطل۔
15
اگر کسی واجب غیر معین روزے مثلا ً روزہ کفارہ کی نیت جان بوجھ کر ظہر تک نہ کرے اور اس میں کوئی اشکال نہیں بلکہ اگر نیت سے پہلے اس دن اس کا ارادہ روزہ نہ رکھنے کا ہو یا متردد ہو کہ اس دن روزہ رکھے یا نہیں ۔ اب اگر وہ کوئی ایسا کام نہ کرچکا ہو جو روزہ کو باطل کرتا ہے اور ظہر سے پہلے نیت کرلے تو اس کا روزہ صحیح ہوگا۔
17
اگر ماہ رمضان میں ظہر سے پہلے کافر مسلمان ہوجائے گا اور اذان صبح سے اس وقت تک کوئی ایسا کام بھی نہ کرچکا ہو جو روزہ کو باطل کرتا ہے تو وہ روزہ نہیں رکھ سکتا اور اس کی قضا بھی نہیں۔
18
اگر بیمار ماہ رمضان کی ظہر سے پہلے ٹھیک ہوجائے اور اذان صبح سے اس وقت تک کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جو روزے کو باطل کرتا ہے تو اس کو چاہیے کہ نیت کرے اور اس دن کا روزہ رکھے اور اگر وہ ظہر کے بعد صحت یاب ہو تو پھر اس دن کا روزہ اس پر واجب نہیں۔
19
جس دن کے متعلق انسان کو شک ہو کہ یہ دن آخر شعبان ہے یا اوّ ل رمضان تو اس دن کا روزہ رکھنا واجب نہیں اور اگر روزہ رکھنا چاہے تو ماہ رمضان کی نیت سے نہیں رکھ سکتا۔ ہاں اگر قضا یا کسی دوسرے روزے کی نیت کرے اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ وہ دن رمضان کا تھا تو وہ رمضان کا روزہ شمار ہوگا۔
20
جس دن کے متعلق شک ہو کہ شعبان کا آخری دن ہے یا رمضان کا پہلا دن اور اس د ن قضا کی نیت سے یا مستحبی روزہ کی نیت سے روزہ رکھ لے اور دن میں کسی وقت معلوم ہوجائے کہ آج اوّل رمضان ہے تو پھر اس کو روزہ رمضان کی نیت کرنی پڑے گی۔