سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
لاٹری جو کہ متعارف ہے کہ جسے معین رقم پر بیچا جاتا ہے پھر اس کی قرعہ اندازی ہوتی ہے پھر جن اشخاص کے نام قرعہ نکلتا ہے تو انہیں معین رقم دیتے ہیں اس کی خرید و فروخت جائز نہیں اور باطل ہے اور جو رقم لاٹری کے مقابلہ میں لیتے ہیں وہ حرام ہے ۔ لینے والا اس کا ضامن ہے اور جو رقم قرعہ اندازی سے ملے وہ حرام ہے اور لینے والا اس رقم کے حقیقی مالک کا ضامن ہے۔
2
لاٹری کی رقم کے حرام ہونے میں فرق نہیں ہے کہ لاٹری خرید کریں یا لاٹری لے کر پیسے دیں۔ اس امید کے ساتھ کہ شاید قرعہ ان کے نام پر نکلے۔ دونوں صورتوں میں لاٹری کے پیسے لینے حرام اور وہ رقم جو قرعہ اندازی کی وجہ سے ملے حرام اور موجب ضمانت ہے۔
3
اس وقت لاٹری کا نام (ایران میں) بخت آزمائی سے بدل کر اعانہ ملی رکھ دیا گیا ہے لیکن عمل وہی ہے اور چونکہ بخت آزمائی کے ٹکٹ مورد اشکال تھے اور کچھ لوگ ان کے خریدنے سے اجتناب کرتے تھے تو سود کے متلاشیوں نے ان لوگوں کو غافل کرنے کے لئے اس کا نام بدل دیا ہے لیکن عملی طور پر کوئی فرق نہیں تو اس صورت میں نام بدلنے سے حلال نہیں ہوگا۔ لاٹری اور قرعہ کی رقم حرام اور سبب ضمان ہے۔
4
اگر بالفرض کوئی کمپنی یا ادارہ ایسا ایجاد ہو جو خیراتی اداروں کے لئے لاٹری تقسیم کرے مثلاً ہسپتال یا اسلامی مدارس اور لوگ ان اداروں کی اعانت کے لئے کچھ رقم دیں اور وہ کمپنی بھی اپنی طرف سے لاٹریوں کی تقسیم سے جو رقم وصول کرتی ہے تمام رقم دینے والوں کی اجازت سے اس میں سے کچھ رقم ان اشخاص کو دے کہ جن کے نام قرعہ اندازی میں نکلے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن یہ فرض ہی فرض ہے ورنہ لاٹری کے ٹکٹ جو اس وقت بیچے جارہے ہیں اور وہ قرعہ اندازی جو آج کل عمل میں آرہی ہے وہ اس طرح نہیں لہذا لاٹری اور قرعہ کی رقم حرام ہے۔
5
لاٹری کی رقم کہ جو کمپنی کے ہاتھ آتی ہے اور قرعہ اندازی کی رقم جو بعض اشخاص کو ملتی ہے اس کا حکم مجہول المالک والا ہے اور اگر ان کے مالک مل جائیں تو انہیں واپس کی جائے اور اگر نہ مل سکیں تو مالکوں کی طرف سے صدقہ دیا جائے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ مجتہد جامع الشرائط سے اجازت لے کر صدقہ دیں۔
6
اگر وہ شخص کہ جس کے ہاتھ میں رقم آئی ہے وہ خود فقیر ہو تو صدقہ کے عنوان سے وہ خود نہیں لے سکتا بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ کسی اور فقیر کو دے بلکہ یہ بات قوت سے خالی نہیں۔
7
کسی انسان کو اگر کافی مال قرعہ اندازی سے مل جائے اور وہ کسی فقیر سے قرارداد کر لے کہ اسے بطور صدقہ دیگا اور فقیر اس میں سے کچھ لے کر باقی اسے واپس کردے گا اور اس حیلے سے اسے حلال کرنا چاہے تو جائز نہیں اور حلال نہیں ہوگا۔ البتہ اگر بغیر شرط و قید کے فقیر کو دے اور فقیر اپنی رضامندی سے جتنا مناسب سمجھے واپس کردے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔