سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

وہ پیسے جو حجام داڑھی مونڈنے کے لیتا ہے وہ حلال ہیں یا حرام؟ اور اگر اس کے حلال پیسوں سے مخلوط ہوجائیں اور وہ اپنے مال کا خمس نکالنا چاہتا ہے تو کیا وہ دوبار خمس نکالے یا نہ ؟
داڑھی مونڈھنے کی اجرت لینے سے پیسوں کا معاملہ بنابر احوط حرام ہوجائے گا اور مال کے مخلوط ہونے کی صورت میں خمس نکالنا مبنی بر احوط ہے اور جو سال کے دوران کی حلال بر آمد ہے اس کا الگ خمس دینا چاہیے ۔ ان میں سے ہر ایک کی ترتیب کتاب تحریر الوسیلہ میں درج ہے۔
کوئی سال کے آخر میں اپنے زیادہ مال کا حساب کرتا ہے مثلاً نقد اور جنس سے کل ایک ہزار روپے منفعت ہوئی اور پانچ سو کا مقروض ہے اور اس نے صرف پانچ سو روپے کا خمس دیاہے ۔ کیاآپ کی نظر مبارک میں وہ درست ہے اور جو زیادہ آیا ہے اس کو قرض کے بدلے دینا سال کے اخراجات میں سے شمار ہوگا یا صرف وہی قرض جو سال پورا ہونے سے پہلے ادا کیا ہے وہی سالانہ اخراجات میں شمار ہوگا؟
اگر مذکورہ قرض سال کے معاش اور اخراجات کا ہے تو اس کو کل آمدنی سے کم کیاجانا چاہیے اگرچہ ابھی ادا نہ کیا ہو لیکن دوسری قسم کے قرضوں میں جب تک ادا نہ کرے وہ سالانہ اخراجات میں سے شمار نہ ہوگا اس مال کا خمس دینا چاہیے۔
اگر کوئی نذر کرتا ہے کہ فلاں معین دنبہ کو فلاں وقت میں راہ خیر میں خرچ کرے گا اور اس وقت معین کے پہنچنے سے پہلے آخر سال خمس آجاتا ہے کیا ایسی صورت میں اس دنبے کا خمس بھی دے یا نہ ؟
اس کا خمس نہیں ہے۔
وہ لوگ جو حکومتی اداروں میں ملازم ہوتے ہیں جب ان کو تنخواہ دی جاتی ہے تو وہ ادارہ ان کی تنخواہ سے کٹوتی کرتا ہے اور جب ریٹائر ہوجاتے ہیں تو ان مذکورہ کٹوتی کے پیسوں میں سے کچھ مقدار ہر ماہ دیتے ہیں کیا اس کٹوتی پر خمس واجب ہے ، جواب ان کو پینشن کی صورت میں دی جاتی ہے یا نہیں ؟ اور اگر فرضا ً واجب ہے تو پھر کیا خمس دینا فوری ہے یا وہ سال کے منافع کا جز ہے جو اسے دیا جارہا ہے اور آخر سال میں باقی منفعت کے ساتھ ہی حساب ہوگا؟
ہر سال کی پینشن پر سال کے اخراجات پورے کرنے کے بعد آخر سال میں خمس ہے۔
اگرکوئی شخص پانچ ہزار روپے سر قفلی (بطور پگڑی) کے صاحب جائیداد کر دے تاکہ مالک اپنی ملک کو اسے اجرت پردے اور اگر وہ مستاجر پگڑی کی رقم سال کے دوران اپنے کاروباری سالانہ اخراجات میں سے دے تو کیا اس کا خمس دینا ہے یا وہ کاروبار کے اخراجات کی طرح ہے (جیسا دکان کا کرایہ) اور اس پر خمس نہیں ہے؟
وہ رقم جو پگڑی کے طور پر دی گئی ہے اور کاروباری منافع میں سے ہے اس کا خمس دینا چاہیے۔
مالک جو پگڑی کی رقم وصول کرتا ہے وہ اس کے لئے بطور ھبہ شمار ہوگی ؟ اور کیا اس پر خمس نہیں ہے ؟ یا کاروباری منافع میں ہے اور خمس لازمی ہے؟
پگڑی کی رقم بھی کاروباری منافع میں سے ہے اور اس پر خمس واجب ہے۔
وہ سواری جو کاروباری منافع سے اس لئے خریدی جائے تاکہ اس پر سوار ہو کر تجارت خانہ ، کھیتی ، دکان یا رہنے کے کاروباری مکان تک جائے لیکن اس کو جنس تجارت وغیرہ لانے لے جانے کے لئے استعمال نہ کیا جائے تو کیا اس پر خمس واجب ہے یا نہیں ؟
اس کا خمس دینا چاہیے۔
کسی شخص کا کارخانہ بس یا کوئی اور کاروباری چیز ہے جس کو اس نے قیمت سے خریدا ہے اور اس کا سرمایہ بھی ہے اور کام میں لانے کی وجہ سے پرانا ہوچکا ہے جس وجہ سے اس کی قیمت کم ہوگئی ہے لیکن پھر بھی انہی اوزار اور وسائل سے کاروبار کرتا ہے اور اسی سے اپنی زندگی کے اخراجات نکالتا ہے۔
ابزار اوروسیلہ کام جو حصول منافع اور کام کرنے سے بوسیدہ اور پرانے ہوئے ہوں اور ان کی قیمت کی کمی کے سبب ہوئے ہوں، اس کمی کو منافع ہی سے کم کیا جائے اور بقیہ کا خمس دیا جائے۔
اگرکسی نے زمین ادھار خریدی لیکن معاملے کے وقت اس بات کا خیال نہ رکھا کہ بعد میں قیمت کن پیسوں میں سے دے اور معاملہ تمام ہونے کے بعد اپنے کاروباری منافع سے قیمت اد اکی جن پر ابھی سال پورا نہیں ہوا ہے اب چند سالوں کے بعد اس زمین کی قیمت بڑھ گئی ہے تو کیا موجودہ قیمت کا خمس دینا چاہیے یا قیمت خرید کا خمس کافی ہے؟
سر سال زمین کی موجودہ قیمت کا خمس دینا چاہیے اور قیمت کی ترقی اور زیادتی کا خمس اس خمس کی ادائیگی کے بعد اس وقت واجب ہوگا جب زمین کو فروخت کرے۔
ایک شخص خود اور اسکے بالغ اور نابالغ بچے اور بچیاں کام کرتے ہیں اور مزدوری کی رقم سب کے سب اسی کو دیتے ہیں تاکہ زندگی کے اخراجات پر خرچ کرے اور بقیہ رقم کو باغ ، گھر اور دیگر سرمایہ کی جمع آوری پر خرچ کرے ۔ اب چند برسوں کے بعد ان کے اخراجات زندگی سے بچی ہوئی زیادہ رقم پر خمس واجب ہے؟ جبکہ بالغ اولاد نے اپنی مزدوری کی رقم بطور ہبہ یا قرض یا امانت اپنے والد کے پاس نہیں رکھی تھی یعنی مصرف کا کوئی خاص نام معین نہیں کیا تھا؟
اگر مال مشترک کو بالغوں کی رضا اور نابالغوں کے ولی ہونے کی حیثیت سے زندگی کے امور میں خرچ کیا تھا اور بقیہ کو باغ اور سرمایہ کی جمع آوری کے لئے خرچ کیا تو اس باغ اور سرمایہ میں بالغ اور نابالغ سب شریک ہیں اور ان میں سے ہر ایک اپنے حصے کے خمس کا ضامن ہے اور اگر گھر کا بنانا سالانہ اخراجات میں سے ہے تو خمس نہیں ہے۔ ورنہ باغ اور سرمایہ کے حکم میں ہے۔