سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

22
اگر کوئی زمین خریدے اور اس زمین میں گندم یاجو بوئے تو وہ رقم جو زمین کی قیمت میں ادا کی ہے وہ خرچہ میں داخل نہیں ہوگی البتہ اگر زراعت خریدے تو جو رقم اس کے خریدنے پر خرچ کی ہے وہ اخراجات میں شمار کرسکتا ہے اور حاصل شدہ چیز سے منہا کرسکتا ہے۔ باقی رہی بھوسے کی قیمت جو اسے حاصل ہوئی ہے تو اس کو اس رقم سے منہا کرلے جو زراعت کے خریدنے میں ادا کی ہے مثلا ً اگر کوئی زراعت پانچ سو روپے میں خریدے اور اس میں سو روپے کی گھاس نکلے تو صرف چار سو روپے اخراجات میںشمار نہیں کرسکتا ہے۔
23
جو شخص بیل اور دوسری چیزوں کے بغیر جو کہ زراعت کے لئے ضروری ہوتی ہیں زراعت کرسکتا ہو اور پھر انہیں خرید لے تو جو رقم ان پر خرچ کی ہے وہ اخراجات میں شمار نہیں کرسکتا ہے۔
24
جو شخص بیل اور دوسری چیزوں کے بغیر جو کہ زراعت کے لئے ضروری ہیں زراعت نہیں کرسکتا اگر زراعت کی وجہ سے وہ چیزیں بالکل ختم ہوجائیں تو ان کی پوری قیمت اخراجات میں شمار کرسکتا ہے اور اگر ان کی قیمت کا کچھ حصہ کم ہوجائے تو وہ مقدار اخراجات میں شمار کرسکتا ہے البتہ اگرزراعت کے بعد ان کی قیمت میں سے کوئی چیز کم نہ ہوئی ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر ان کی قیمت میں سے کسی بھی چیز کو اخراجات میں سے شمار نہ کرے۔
25
اگر ایک ہی زمین میں جو، گندم، چاول اور لوبیا جیسی چیز کہ جس پر زکواۃ واجب نہیں بوئی جائے تو جو اخراجات جس کے لئے کئے گئے ہیں صرف اسی کے لئے شمار ہوں گے البتہ دونوں کے لئے خرچ کیا ہے تو دونوں پر تقسیم کئے جائیں مثلا ً اگر دونوں کے لئے برابر خرچ ہوا ہے تو آدھے اخراجات زکواۃ والی جنس سے منہا کرسکتا ہے۔
25
اگر پہلے سال کے لئے کوئی کام کیاجائے مثلا ً کھیتوں کی جتائی اگرچہ وہ آئندہ سالوں کے لئے مفید ہو تو بھی اس کا خرچہ پہلے سال سے منہا کیا جائے گا اور اگر چند سالوں کے لئے عمل کرے تو ان کے درمیان اسے تقسیم کرے۔
26
اگر کسی انسان کے چند شہروں میں (کہ جن کی فصل ایک دوسرے سے اختلاف رکھتی ہے اور زراعت و پھل ان کے ایک وقت میں نہیں حاصل ہوتے) گندم، جو، کھجوریں یا انگور ہوں اور وہ سب ایک ہی سال کے محصولات حساب ہوں تو اگر وہ چیزجو پہلے درآمد ہوئی ہے ۔ نصاب کے برابر یعنی ٤٥ مثقال کم ٢٨٨ من تبریزی ہے تو اس کی زکواۃ اس کے حصول کے وقت ادا کرے اور بقیہ کی زکواۃ اس وقت ادا کرے جب وہ حاصل ہو اور اگر وہ جو پہلے حاصل ہوئی ہے۔ نصاب کے برابر نہیں تو صبر کرے یہاں تک کہ باقی چیزیں بھی حاصل ہوجائیں تو اگر سب کی مجموعی مقدار نصاب کے برابر ہے تو اس کی زکواۃ واجب ہوگی اور اگر نصاب کے برابر نہیں تو اس کی زکواۃ واجب نہیں ہوگی۔
27
اگر کھجور یا انگور کا درخت سال میں دو مرتبہ پھل دے تو اگر ان کی مجموعی مقدار نصاب کے برابر ہو تو احتیاطا ً اس کی زکواۃ واجب ہوگی۔
28
اگر کھجور یا انگور کے پھل کی کچھ مقدار تر و تازہ ہے کہ جو خشک ہونے کے بعد نصاب کے برابر ہوجائے گی اگر زکواۃ کی نیت سے ترو تازہ سے اتنی مقدار مستحق کو دے دے کہ اگر خشک ہوجائے تو جتنی زکواۃ اس پر واجب ہے اس کے برابر ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
29
اگر خشک کھجور یا کشمش کی زکواۃ کسی پر واجب ہو تو اس کی زکواۃ تازہ کھجور یا انگور سے نہیں دے سکتا اور اسی طرح اگر اس پر تازہ کھجور یا انگور کی زکواۃ واجب ہو تو وہ خشک کھجور یا کشمش اس کی زکواۃ میں نہیں دے سکتا البتہ اگر ان میں سے کوئی ایک یا کوئی اور چیز زکواۃ کی قیمت کی نیت سے دے دے تو کوئی حرج نہیں۔
30
جو شخص مقروض ہے اور ایسا مال بھی اس کے پاس ہے کہ جس پر زکواۃ واجب ہے اگر وہ مرجائے تو پہلے جس مال میں زکواۃ واجب ہے اس کی پوری زکواۃ دی جائے اس کے بعد اس کا قرضہ ادا کریں۔