سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

21
فقیر زکواۃ کی مقدار سے کم مقدار لینے پر صلح نہیں کرسکتا اور نہ ہی کسی ایسی چیز کو عنوانِ زکواۃ سے قبول کرسکتا ہے کہ جس کی قیمت اس سے گراں تر ہو اور نہ زکواۃ ہی مالک سے لے کر اسے بخش سکتا ہے البتہ وہ شخص جس کے ذمے کافی زکواۃ ہے اور وہ فقیر ہوگیا ہے اور زکواۃ نہیں دے سکتا اور مال دار ہونے کی امید بھی نہیں رکھ سکتا اگر وہ توبہ کرنا چاہے تو پھر فقیر اس سے زکواۃ لے کر اسے بخش سکتا ہے۔
22
زکواۃ کے مال سے انسان قرآن، کوئی دینی کتاب یا دعاو ں کی کتاب خرید کر وقف کرسکتاہے ۔ اگرچہ وہ اپنی اولاد اور ان اشخاص پر وقف کرے کہ جس کاخرچ اس پر واجب ہے اور اسی طرح وقف کی تولیت اپنے یا اپنی اولاد کے لئے بھی قرار دے سکتا ہے۔
23
انسان زکواۃ سے کوئی جائیداد خرید کر اپنی اولاد یا ان اشخاص پر جن کا خرچ اس پر واجب ہے وقف نہیں کرسکتا تاکہ اس کا فائدہ یہ اپنے خرچ کے مصارف میں صرف کریں۔
24
کوئی فقیر حج و زیارت پر جانے کے لئے اور دوسری اس قسم کی چیز پر زکواۃ لے سکتا ہے البتہ اگر اس نے اپنے سال کے خرچ کی مقدار زکواۃ لی ہو تو وہ زیارت اور اس قسم کی چیزوں کے لئے زکواۃ نہیں لے سکتا۔
25
اگرمالک فقیر کو وکیل بنائے کہ اس کے مال کی زکواۃ ادا کردے تو اگر مالک کے لفظ سے یہ سمجھا نہ جائے کہ مالک نے غیر فقیر کو ارادہ کیا ہو تو فقیر جو وکیل ہے اپنے لئے بھی اٹھا سکتا ہے اور اگر اسے یقین ہو کہ مالک کا یہ ارادہ نہیں تھا تو پھر خود بھی لے سکتا ہے۔
26
اگر کوئی فقیر، اونٹ، گائے، بھیڑ، بکریاں اور سونا چاندی زکواۃ سے لے تو اگر وہ شرطیں جو زکواۃ کے واجب ہونے کے سلسلے میں بیان کی گئی ہیں ان میں جمع ہوجائیں تو وہ ان کی زکواۃ ادا کرے۔
27
اگر دو شخص کسی مال میں شریک ہوں کہ جس پر زکواۃ واجب ہوگئی ہے اور ان میں سے ایک اپنے حصہ کی زکواۃ ادا کردے اور اس کے بعد مال کو تقسیم کرلیں تو اگر معلوم ہو کہ اس کے شریک نے اپنے حصہ کی زکواۃ نہیں دی تو اس کے لئے بھی اپنے حصے میں تصرف کرنا مشکل ہے۔
28
جس کے ذمہ خمس یا زکواۃ ہو اور کفارہ نذر اور اس قسم کی چیزیں بھی اس پر واجب ہوں اور مقروض بھی ہو تو اگر یہ تمام چیزیں ادا نہیں کرسکتا تو اگر وہ مال جس پر خمس یا زکواۃ واجب ہے تلف نہ ہوا ہو تو خمس اور زکواۃ ادا کرے اور اگر وہ تلف ہوگیا ہو اور اسے اختیار ہے کہ خمس یا زکواۃ دے یا کفارہ نذر یا قرض وغیرہ ادا کرے۔
29
جس شخص کے ذمے خمس یا زکواۃ ہو اور نذر و غیرہ بھی اس پر واجب ہوں اور قرض دار بھی ہو اور مرجائے اور اس کا مال ان تمام چیزوں کے لئے کافی نہ ہو تو اگر وہ مال کہ جس پر خمس و زکواۃ واجب ہے تلف نہ ہوگیا ہو توخمس یا زکواۃ ادا کرے اور اسکے باقی مال کو دوسری چیزوں پر جو واجب ہیں تقسیم کردیں اور اگر وہ مال کہ جس پر خمس یا زکواۃ واجب ہے تلف ہوجائے تو اسکے مال کو خمس زکواۃ قرض نذر اور دوسری چیزوں پر تقسیم کیا جائے مثلا ً اگر چالیس روپے خمس اس پر واجب تھا اور بیس روپے اس کو قرض ادا کرنا ہے اور اس کا سارا مال تیس روپے ہے تو بیس روپے خمس کے عنوان میں اور دس روپے قرض میں دے دیں۔
30
جو شخص تحصیلِ علم میں مشغول ہے وہ اگر تحصیل چھوڑ دے تو اپنا کسب معاش کرسکتا ہے تو اگر تحصیلِ علم اس پر واجب یا مستحب ہے تو وہ زکواۃ لے سکتا ہے اور اگر اس پر علم کی تحصیل واجب یا مستحب نہیں تو اسے زکواۃ دینا مشکل ہے۔