سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

11
جو شریک سرمایہ شرکت کے ساتھ معاملہ کرتاہے ۔ اگر قرارداد کے خلاف خرید و فروخت کرے اور شرکت کو نقصان پہنچے تو وہ ضامن ہے البتہ اگر اس کے بعد قرار داد کے مطابق معاملہ کرے تو صحیح ہے اور اسی طرح اگر اس کے ساتھ کوئی قرار داد نہ ہوئی ہو اور وہ معمول کے خلاف معاملہ کرے تو ضامن ہوگا اور اگر بعد میں معمول کے مطابق عمل کرے تو اس کا معاملہ صحیح ہوگا۔
12
جو شریک شرکت کے سرمائے سے معاملہ کرتا ہے اگر زیادتی نہ کرے اور سرمایہ کی حفاظت میں کوتاہی نہ کرے لیکن اتفاقاً اس کا کچھ حصہ یا سارے کا سارا تلف ہوجائے تو وہ ضامن نہیں ہوگا۔
13
جو شریک شرکت کے سرمائے سے معاملہ کرتاہے اگر کہے کہ سرمایہ تلف ہوگیا ہے اور حاکم شرع کے پاس قسم کھالے تو اس کی بات قبول کرنا پڑے گی۔
14
اگر تمام شریک ایک دوسرے کے مال میں تصرف کی دی ہوئی اجازت سے پھر جائیں تو ان میں سے کوئی بھی شرکت کے مال میں تصرف نہیں کرسکتا اور اگر ان میں سے صرف ایک اپنے اجازہ سے پھر جائے تو دوسرا شریک تصرف کا حق نہیں رکھتا جو اپنی اجازت سے پھر گیا ہے وہ تصرف کرسکتا ہے۔
15
جس وقت شرکاء میں سے کوئی ایک تقاضا کرے کہ سرمایہ شرکت کو تقسیم کیا جائے اگرچہ شرکت کی ایک مدت معین ہو تب بھی باقی شرکاء اس کی بات قبول کریں۔
16
اگر ایک شریک مرجائے یا دیوانہ یا بے ہوش یا سفیہہ ہوجائے اور حاکم شرع اس کو اپنے مال میں تصرف کرنے سے روک دے تو دوسرے شرکاء مال شرکت میں تصرف نہیں کرسکتے۔
17
اگر شریک کوئی چیز ادھار پر اپنے لئے خریدے تو نفع و نقصان اس کے اپنے ذمہ ہوگا۔ البتہ اگر شرکت کے لئے خریدے اور دوسرا شریک کہے کہ میں اس معاملہ پر راضی ہوں تو نفع و نقصان دونوں کا ہوگا۔
18
اگر شرکت کے سرمایہ سے معاملہ کرنے کے بعد شرکت کے باطل ہونے کا علم ہوجائے تو اگر صورت حال یہ ہوکہ اگر ان دونوں کو معلوم بھی ہوجاتا کہ شرکت صحیح نہیں ہے پھر بھی ایک دوسرے کے مال میں تصرف پر راضی رہے تب تو یہ معاملہ صحیح ہے۔اور جو کچھ اس معاملہ سے پیدا ہو وہ سب کا مال ہے اوراگر اس طرح نہ ہو تو اگر وہ لوگ جو دوسروں کے تصرف پر راضی نہیں تھے وہ کہیں کہ ہم اس معاملہ پر راضی ہیں تو معاملہ صحیح ورنہ باطل ہوگا اور بہر صورت جس نے بھی شرکت کے لئے کوئی کام کیا ہے اگر مفت کی نیت سے نہیں کیا تو اپنی زحمتوں کی مزدوری معمول کے مطابق باقی شرکاء سے لے سکتا ہے۔ اور اس کا منافع سرمایہ کی نسبت کے حساب سے تقسیم ہوگا۔