31
اگر وصیت کرے کہ اس کا قرض ادا کریں اور اس کے نماز روزے کے لئے کسی کو اجیر بنائیں اور فلاں مستحب کا م بھی انجام دیں تو اگر یہ وصیت نہ کی ہو کہ یہ چیزیں مال کے تیسرے حصہ سے ادا کی جائیں تو اس کا قرض اصل مال سے دینا چاہئیے اور اگر کچھ مال بچ جائے اور اس کا تیسرا حصہ کافی نہ ہو تو اگر ورثاء اجازت دیدیں تو اس کی وصیت پر عمل کیا جائے اور اگر اجازت نہ دیں تو اس کی نماز، روزہ تیسرے حصے سے ادا کئے جائیں اور اگر کوئی چیز بچ جائے تو معین شدہ مستحب کام میں صرف کی جائے۔
|
32
اگر کوئی شخص کہے کہ میت نے وصیت کی تھی کہ اتنی رقم مجھے دی جائے تو اگر دو عادل مرد اس کے بیان کی تصدیق کریں یا وہ قسم کھائے اور ایک عادل مرد بھی اس کی بات کی تصدیق کرے یا ایک عادل مرد اور دو عادل عورتیں یا چار عادل عورتیں اس کے بیان کی گواہی دیں تو جتنی مقدار وہ کہتا ہے وہ اسے دینی چاہیے اور اگر ایک عادل عورت گواہی دے تو جتنا وہ شخص مطالبہ کرتا ہے اس کا چوتھا حصہ اسے دیا جائے اور اگر دو عادل عورتیں گواہی دیں تو اس کا آدھا اور اگر تین عادل عورتیں گواہی دیں تو اس کے تین حصے اسے دئے جائیں اور اسی طرح اگر دو مرد کافر ذمی جو اپنے دین میں عادل ہوں اس کے بیان کی تصدیق کریں تو اگر مرنے والا وصیت کرنے پر مجبور تھا اور عادل مرد عورت بھی وصیت کرتے وقت موجود نہ تھے توجس چیز کا مطالبہ کرتا ہے وہ اسے دے دینی چاہیے
|
33
اگر کوئی شخص کہے کہ میں مرنے والے کی طرف سے وصی ہوں کہ اس کا مال فلاں جگہ صرف کروں یا مرنے والے نے مجھے اپنے بیوی بچوں کا سرپرست قرار دیا ہے تو جب تک دو عادل مرد اس کی بات کی تصدیق نہ کریں اس وقت تک اس کا بیان قابل قبول نہیں ہوگا۔
|
34
اگر وصیت کرے کہ فلاں چیز فلاں آدمی کو دی جائے اور وہ شخص قبول یا ردّ کرنے سے پہلے مرجائے تو جب تک اس کے ورثاء وصیت کو رد نہ کریں وہ اس چیز کو قبول کرسکتے ہیں، بشرطیکہ وصیت کرنے والا اپنی وصیت سے پھر نہ جائے ورنہ وہ اس چیز کا حق نہیں رکھتے۔
|