11
اگر جانتا ہے کہ نصیحت تاثیر نہیں کرتی تو واجب ہے جب کہ احتمال تاثیر نہ ہو کہ الزامی طور پر امر و نہی کرے اور اگر یہ بھی موثر نہ ہو تو پھر لازم ہے کہ گفتار میں سختی برتے اور مخالف پر ڈرائے لیکن جھوٹ اور دوسرے گناہوں سے احتراز کرے۔
|
12
کسی گناہ کو روکنے کے لئے گناہ کا ارتکاب جائز نہیں مثلاً گالی دینا، جھوٹ بولنا یا اہانت کرنا مگر یہ کہ وہ ایسی چیزوں میں سے ہو کہ جو مورد اہتمام شارع مقدس ہو اور وہ کسی صورت میں اس پر راضی نہ ہو مثلاً نفس محترم کا قتل کرنا تو پھر اس صورت میں اس کو ہر اس طرح سے روکے جو کہ اس کے لئے ممکن ہو۔
|
13
اگر گناہگار گناہ کو اس وقت تک ترک نہ کرے جب تک کہ انکار سے پہلے اور دوسری مرتبہ کو جمع نہ کیا جائے تو جمع کرنا واجب ہے یہ کہ اس سے اعراض اور ترک معاشرت اور ترش روئی سے ملاقات بھی کرے اور زبان سے اسے معروف کا حکم اور منکر سے روکے بھی۔
|
14
تیسرا مرتبہ جبر اور طاقت سے روکنا ہے پس اگر اسے معلوم ہو کہ یہ شخص برائی کو نہیں چھوڑے گا یا واجب کو نہیں بجالائے گا جب تک کہ طاقت و جبر کو نہ استعمال کیا جائے تو واجب ہے کہ طاقت کا استعمال کرے۔ البتہ قدر ضرورت سے تجاوز نہ کرے۔
|
15
اگر ممکن ہو کہ گناہ کی روک تھام اس طرح ہوتی ہے کہ اس شخص اور اس کے گناہ کے درمیان کوئی مانع پیدا کردے اور اس سے گناہ رک سکے تو ضروری ہے کہ اس پر اکتفا کرے بشرطیکہ اس کا خطرہ باقی چیزوں سے کم ہو۔
|
16
اگرگناہ کا روکنا اس پر موقوف ہے کہ گناہگار کا ہاتھ پکڑلے یا اسے گناہ کی جگہ سے باہر لے جائے یا آلہ گناہ میں تصرف کرے تو جائز بلکہ واجب ہے کہ اس پر عمل کرے۔
|
17
گناہگار کے اموال محترمہ کو تلف کرنا جائز نہیں مگر یہ کہ گناہ سے روکنے کا سبب ہو تو اس صورت میں اگر تلف کرے تو ظاہراً ضامن نہیں ہے اس صورت کے علاوہ ضامن اور گناہگار ہوگا۔
|
18
اگر گناہ سے روکنا گناہگار کو قید کرنے یا کسی جگہ جانے سے روکنے پر موقوف ہو تو واجب ہے کہ ایسا کرے البتہ مقدار ضروری کی رعایت کرے اور اس سے تجاوز نہ کرے۔
|
19
اگر گناہ سے روکنا گناہگار کے پیٹنے اور اس پر سختی کرنے اور اسے تنگی میں ڈالنے پر موقوف ہو تو یہ کام جائز نہیں لیکن ضروری ہے کہ یہ رعایت کرے کہ کہیں زیادتی نہ ہوجائے اور بہتر یہ ہے کہ اس معاملہ میں اور اس کے نظائر میں مجتہد جامع الشرائط سے اجازت لے۔
|
20
اگر منکرات کی روک تھام اور واجبات کا ادا ہونا حرج و مرج اور قتل پر موقوف ہو تو یہ چیزیں جائز نہیں مگر مجتہد جامع الشرائط کی اجازت اور ان کے شرائط کے حصول پر۔
|