سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

اگر کسی نے غصبی پیوند اپنے درخت کو لگایا اس پیوند کا نمو اور پیداوار کس کی ملکیت ہے ؟
صاحب پیوند کی ملکیت ہے نہ صاحب درخت کی۔
یہود ، نصاریٰ اور مجوس جو اسلامی ممالک میں سکونت کرتے ہیں اور شرائط ذمہ پر عمل نہیں کرتے یعنی اصل میں ذمہ کا تعہد درمیان میں نہیں فقط یہی ہے کہ ممالک اسلامی میں ہیں، کیا ان کا اس طرح رہنا ان کے مال ، ناموس اور خون کے تحفظ کا سبب ہے؟
ہاں ان کا اس طرح رہنا ان کی تحفظ اور مصونیت کا موجب ہے۔
وہ بچے جو بلوغ سے پہلے کام کرتے ہیں اور ان کی مزدوری ان کے اخراجات سے زیادہ ہے کیا ان کے والدین پر فرض ہے کہ زیادہ مبلغ محفوظ کریں اور بلوغ کی حالت میںان کو دیدیں۔
ان پر واجب ہے کہ اس کو محفوظ کریں اور بلوغ کی حالت میں ان کو دیدیں۔
جو عورت اپنی تعلیم کو جاری رکھنا چاہتی ہے تاکہ تحصیل کے بعد کسی حلال کام کا انتخاب کرے لیکن اس وقت اس کی تحصیل نامحرم کے روبرو ہونا لازم ہے مثلاً یونیورسٹی کلاس میں رہنا پڑے گا جس میں مرد اور عورتیں ایک ساتھ ہیں کیا اس قسم کی تحصیل علم جائز ہے یا نہیں؟
تحصیل علم کا جاری رکھنا شعبوں میں اشکال نہیں رکھتا لیکن نامحرموں سے پردہ اور اختلاط سے پرہیز کرنا لازم ہے لیکن اگر تعلیم کا جاری رکھنا، نامحرموں کے ساتھ اختلام کا مستلزم ہو اسی طرح دینی اور اخلاقی مفاسد کے ہمراہ ہو تو اس کو ترک کرنا چاہیے۔
وہ کارخانے اور موسسات جن کا رئیس مسلمان ہے لیکن یہودی ان میں دخالت اور اثر رکھتے ہیں اوربعض مسلمان ان یہودیوں کے زیر دست ہیں ۔ ان مسلمانوں کا فرض کیا ہے؟
اگر ان کے کام سے اسرائیل کو فائدہ نہیں پہنچتا تو اس میں مانع نہیں اگرچہ نفس کام کرنا خصوصاً اس فرقے کی نگرانی میں مسلمانوں کے لئے باعث ننگ و عار ہے اور بعض اوقات جائز بھی نہیں۔
بعض دیندار و روشن فکر مسلمان استقلال مالی پیدا کرنے کی غرض سے یہودیوں سے تجارتی معاملات کرتے ہیں تاکہ بعض اجناس کو اپنے ہاتھوں میں لے لیں یہ معاملہ کیسا ہے؟
جب یہ اطمینان ہو کہ اس عمل سے مسلمانوں کے بازار سے یہودیوں کی بالادستی ختم ہوجائے گی تو کوئی حرج نہیں ہے۔
کیا حکومت میں نوکری کرنے کے جواز کے بارے میں یہ ضروری ہے کہ جو کام اس شخص سے متعلق ہیں تمام یا اس کا بعض مسلمانوں کی مصلحت کے لئے ہو یا ماموریہ کے علاوہ مصالح مسلمین کو انجام دینا بھی ضروری ہے ؟
نوکری کے جواز کے لئے کافی ہے کہ وہ کام جو اس کے ذمہ ہو حلال ہو۔
آج کل کی لڑکیاں اور لڑکے جو مدارس، یونیورسٹیوں اور موسسات میں ایک ساتھ رہا کرتے ہیں وہ محرمیت کے لئے اپنا یا اپنے والد یا بچوں کا صیغہ جاری کرنے کا قصد رکھتے ہیں تاکہ ان کا میل جول حرام نہ ہو۔ کیونکہ جناب عالی والد کی اجازت کو باکرہ میں احتیاط واجب جانتے ہیں لیکن ایسے موارد میں بعض اوقات والد راضی نہیں ہوتے یا اجازت نہیں لے سکتے ۔ کیا جناب عالی اجازت فرمائیں گے کہ یہ احتیاط لازم نہ ہوتا کہ ولی کی اجازت کے بغیر صیغہ جاری ہو۔ اسی طرح بعض موارد پر لڑکی اور لڑکا ایک دوسرے کو چاہتے ہیں اور باپ کی اجازت حاصل کرنا شرم و حیا اور دوسرے موانع کی وجہ سے مشکل ہے کیا اس احتیاط کا ترک کرنا ایسی صورت میں جائز ہے؟
باپ کی اجازت ساقط نہیں ہوسکتی بلکہ اب میں باپ کی اجازت کو شرط جانتا ہوں اور یہ میرا فتویٰ ہے۔
کوئی شخص کسی کمپنی میں ڈرائیور کے عنوان سے ملازم ہے اور کبھی کبھی وہ ملکی و غیر ملکی آفسروں کو سوار ی مرتکب ہوتے ہیں کیا ایسی صورت میں کمپنی میں رہنا جائز ہے یا نہیں؟
اس کام کے جاری رکھنے میں اشکال نہیں لیکن لوگوں کو فساد اور گناہ کے مراکز تک لے جانے سے اجتناب کرے اور اگر اجتناب ممکن نہ ہو تو اس ملازمت کو ترک کردے۔
بہائی جیسے مرتد فرقے کا مال جو انہوں نے ارتداد کے بعد حاصل کیا ہو اس کا نقل و انتقال اور اس معاملہ کرنا جائز ہے؟ اور ان کی اولاد بھی دوسرے کی طرح مرتد ملی حساب ہوگی اور ان کے ساتھ معاملہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟
ان جیسے اشخاص کے ساتھ معاملہ نہیں کرنا چاہئیے اگرچہ وہ مال جو ارتداد کے بعد انہوں نے حاصل کیا ہے ان کا ملک ہے۔ اور ان کی اولاد ارتداد سے پہلے مسلمان کے حکم میں ہے۔ مگر جب بلوغ کے بعد کفر کا اظہار کرے تو اس صورت میں اس کا حکم مرتد ملی کا ہے اور اولاد کا حکم ارتداد کے بعد سب کفار کا ہے اور مرتد کا حکم نہیں رکھتے۔